Book Name:Narmi Kaisy Paida Karain

ہے۔پھر ارشادفرمایا:لِکُلِّ شَیْءٍ زَکَاةٌ وَ زَکَاةُ الْبَدَنِ الْجُوْعیعنی ہر چیز کی زکوٰۃ ہوتی ہے اور بدن کی زکوٰۃ بھوکا رہنا ہے۔(ابن ماجہ،کتاب الصيام،باب فی الصوم زکاة الجسد،۲/ ۳۴۷،حديث:۱۷۴۵ملخصا)

(5)اچھی صحبت اختیار کرنا!

نرمی پیدا کرنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ بری صُحبت سے دُور رہا جائے اور نیک و پرہیزگار  اسلامی بہنوں کی صحبت اختیارکی جائے۔

(6)یتیم و مسکین کی خیر خواہی کیجیے!

نرمی پیدا کرنے کا ایک نسخہ یہ بھی ہے کہ یتیم(Orphan)و مسکین کے ساتھ خیرخواہی کیجئے کہ حدیثِ پاک میں اس کی ترغیب موجودہے،چنانچہ

حضرت ابودرداء رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ سےروایت ہے،ایک شخص نے پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہ میں حاضر ہوکراپنےدل کی سختی کی شکایت کی تو آپ صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نےارشادفرمایا:کیا تجھےیہ پسند ہےکہ تیرا دل نرم ہو جائے ؟اس نے عرض کی:جی ہاں۔ارشادفرمایا:جب تیرے پاس کوئی یتیم آئےتو اس کےسر پہ ہاتھ پھیراوراپنے کھانے میں سے اسےبھی کھلا،تیرا دل نرم ہوجائے گا اورتیری حاجتیں بھی پوری ہوں گی۔(مصنف عبد الرزاق،کتاب الجامع،باب اصحاب الاموال،۱۰/۱۳۵، حدیث: ۲۰۱۹۸)

(7)دل کی سختی کے نقصانات پر غور کیجئے!

دل کی سختی کی  نحوست یہ ہے کہ اس پر نصیحت کی کوئی بات اثر نہیں کرتی ،دل نیکیوں کی طرف مائل نہیں ہوتا،دل کی سختی کی وجہ سے انسان اللہ پاک کی ناراضی اور اس کی طرف سے لعنت(یعنی اُس کی رحمت سے دُوری)کاحق دارہوجاتاہے۔