Book Name:Narmi Kaisy Paida Karain

گا۔ جب حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام نے فرعون سے یہ وعدے کئے تو اُسے یہ بات بہت پسند آئی لیکن وہ کسی کام پر(اپنے وزیر)ہامان سے مشورہ لئے بغیر فیصلہ نہیں کرتا تھا اور اس وَقْت ہامان موجود نہ تھا(اس لئے ا س نے کوئی فیصلہ نہ کیا) جب وہ آیا تو فرعون نے اسے یہ خبر دی اور کہا:میں چاہتا ہوں کہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کی ہدایت پر ایمان قبول کر لوں۔ یہ سُن کر ہامان کہنے لگا: میں تو تجھے سمجھدارسمجھتا تھا (لیکن یہ کیا ) تُو ربّ ہےاور بندہ بننا چاہتا ہے،تُو معبود ہے اور عابدبننے کی خواہش کرتا ہے؟فرعون نے کہا:تُو نے ٹھیک کہا(یوں وہ ایمان لانے سے محروم رہا)۔( تفسیرخازن،۳/۲۵۴،طٰہٰ،تحت الآیۃ: ۴۴)

رحمت ِالٰہی کی جھلک

پیاری پیاری اسلامی بہنو! تفسیرِصراط الجنان میں لکھا ہے:اس آیت سےاللّٰہ پاک کی رحمت کی جھلک بھی نظر آتی ہے کہ اپنی بارگاہ کے باغی اور نافرمان کے ساتھ کس طرح اس نے نرمی فرمائی اور جب اپنے نافرمان بندے کےساتھ اس کی نرمی کایہ حال ہے تو فرمانبردار بندے کے ساتھ اس کی نرمی کیسی ہوگی؟۔ حضرت یحیٰ بن معاذ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے سامنے جب اس آیت کی تلاوت کی گئی توآپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ رونے لگے اور عرض کی:(اے ربِّ کریم)یہ تیری اُس بندے کے ساتھ نرمی ہے جو کہتا ہے کہ میں معبود ہوں تَو اس بندے کے ساتھ تیری نرمی کا کیا حال ہو گا جو کہتاہے کہ صرف تُو ہی معبود ہے اور یہ تیری اس بندے کے ساتھ نرمی ہے جو کہتا ہے: میں تم لوگوں کا سب سے اعلیٰ ربّ ہوں تو اس بندے کے ساتھ تیری نرمی کا کیا عالَم ہو گا جوکہتا ہے:میرا ربّ وہ ہے جو سب سے بلند ہے۔(صراط الجنان، ۶/۲۰۲ملخصاً)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمّد