Book Name:Narmi Kaisy Paida Karain

اور کچھ زیادہ بھی دینا!امیرُالمؤمنین حضرت عمر رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ نے  جب حق سے زیادہ کھجوریں دیں تو زید بن سَعنہ نے کہا: اے عمر!رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ میرے حق سے زیادہ کیوں دےرہے ہو؟ آپرَضِیَ اللہُ  عَنْہُ نے فرمایا : چونکہ میں نے ٹیڑھی نظروں سے دیکھ کر  تمہیں خوفزدہ کر دیا تھا، اسی لئے رسولِ خدا صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے تمہاری دلجوئی کے لئے تمہارے حق سے کچھ زیادہ دینے کا مجھےحکم دیا ہے۔

 یہ سُن کر  زید بن سَعنہ نے کہا:اے عمر!کیا تم مجھے پہچانتے ہو؟ میں زید بن سَعنہ ہوں؟آپرَضِیَ اللہُ  عَنْہُ نے فرمایا: تم وہی زید بن سَعنہ ہو جو تورات کا بہت بڑا عالِم ہے،انہوں نے کہا: جی ہاں۔یہ سُن کر امیرُالمؤمنین حضرت عمر رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ  نے پوچھا: پھر تم نے حُضورِ پاک  صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے  ساتھ ایسی گستاخی کیوں کی؟تو  زید بن سَعنہ نے جواب دیا: اے عمر(رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ)!اصل میں بات یہ ہے کہ میں نے تورات میں آخری نبی(صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)کی جتنی نشانیاں پڑھی تھیں ،ان سب کو میں نے ان کی ذات میں دیکھ لیا، مگر دو(2) نشانیوں کے بارے میں مجھے ان کا امتحان کرنا باقی رہ گیا تھا۔ ایک یہ کہ ان کی نرمی غالب رہے گی اور جس قدر زیادہ ان کے ساتھ جہالت و بُرائی  کاسُلوک کیاجائےگا،اتنی ہی ان کی نرمی بڑھتی جائے گی۔چنانچہ میں  نے اس ترکیب سے ان دونوں نشانیوں کو بھی ان میں دیکھ لیا ہےاور میں شہادت دیتا ہوں کہ یقیناً یہ سچے نبی ہیں۔اے عمر(رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ)!میں بہت ہی مالدار آدمی ہوں،میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنا آدھا مال پیارےآقا(صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)کی اُمّت پر صدقہ کردیا۔پھر یہ بارگاہِ رسالت میں آئے اور کلمہ پڑھ کرمسلمان ہوگئے۔(دلائل النبوۃ،۱/۲۳۔ زرقانی،۴ /۲۵۳ملخصاً)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمّد

پیاری پیاری اسلامی بہنو! آپ نے سناکہ پیا رے آقا صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کس قدر نرمی  فرمایا کرتے تھے اوربد تمیزی کرنے والوں کو معافی سے نوازتے تھے،  یہی وجہ تھی کہ تورات  کا اتنا بڑا