Book Name:Narmi Kaisy Paida Karain

نرمی کے فضائل

پیاری پیاری اسلامی بہنو! ہمیں چاہیے کہ جب بھی نیکی کی دعوت  دینے کا موقع ملے تو  شفقت ومَحَبَّت  اور نرمی کے ساتھ دعوت پیش کریں ،اس انداز سے نیکی کی دعوت دینے کی بَرَکت سے اِنْ شَآءَاللہ ہماری بات میں اثر بھی پیدا ہو گا اور  ہم جسے نصیحت کر رہی  ہیں وہ ہماری بات توجہ سے سُن کر عمل کی کوشش بھی کرے گی۔قرآنِ پاک میںاللہ پاک نے نبیِّ  کریم صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے دل کی نرمی کو اپنی رحمت قرار دیا ہے، چنانچہ پارہ 4سُوْرَۂ اٰلِ عِمْرَان کی آیت نمبر 159 میں اللہ  پاک ارشاد فرماتا ہے :

فَبِمَا رَحْمَةٍ مِّنَ اللّٰهِ لِنْتَ لَهُمْۚ      (پ۴،آل عمران:۱۵۹)               

ترجمۂ کنزالعرفان:تو اے حبیب!اللہکی کتنی بڑی مہربانی ہے کہ آپ ان کے لئے نرم دل ہیں

اس آیت میں رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے پیارے  اَخلاق(Manners) کا بیان کیا جارہا ہے،چنانچہ ارشاد فرمایا:اے حبیب صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَاللہ پاک کی آپ صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  پر کتنی بڑی رحمت ہے کہ اس نے آپ صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو نرم دل، شفقت فرمانے والا  اور رحم و کرم فرمانے والا بنایا اور آپ صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے مزاج میں اتنا زیادہ  لُطف و کرم(پیدافرمایا) اور شفقت و رحمت پیدا فرمائی کہ غزوۂ اُحد کے دن آپ صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے غُصّہ  کا اظہار نہ فرمایا حالانکہ آپ  صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ کو اس دن بہت زیادہ تکلیف پہنچی تھی اور اگرآپ صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سخت مزاج ہوتےاور لوگوں سےمیل جول میں سختی سے کام لیتے تو یہ لوگ آپ صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے دُور ہوجاتے۔اے حبیب صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ! آپ ان کی غلطیوں کومعاف کردیں اور ان کیلئے دعائے مغفرت فرمادیں تاکہ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سفارش پر اللہ پاک بھی انہیں معاف فرمادے۔ (صراط الجنان،۲/۸۰)