Book Name:Allah Walon Ki Seerat
میں اور میرے کچھ دِینی دوست وہاں مَوجُود تھے ، ہم نے دیکھا کہ اِنتقال سے کچھ دیر پہلے کمزوری کی وجہ سے آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ بیٹھ کر نماز پڑھ رہے تھے۔آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے دونوں پاؤں سُوجے ہوئے تھے۔جب رُکوع وسُجود کرتے تو ایک پاؤں موڑ لیتے جس کی وجہ سے بہت تکلیف اور پریشانی ہوتی۔ دوستوں نے یہ حالت دیکھی تو کہا:اے ابُوقاسم!یہ کیا ہے؟آپ کے پاؤں سُوجے ہوئے کیوں ہیں؟ فرمایا:’’اللہُ اَکْبَر،یہ تو نعمت ہے۔‘‘حضرت ابُو محمدحَرِیری رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ نے کہا:’’اے ابو قاسم! اگر آپ لیٹ جائیں تو کیا حرج ہے؟‘‘فرمایا: ’’ابھی وَقْت ہے، جس میں کچھ نیکیاں کر لی جائیں،اس کے بعد کہاں موقع ملے گا۔‘‘پھر اللہُ اَکْبَر کہا اور آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کا وصال ہوگیا ۔ یہ بھی منقول ہے کہ جب آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ سے کہا گیا:حُضُور!اپنی جان پر کچھ نرمی کیجئے ، تو فرمایا : اب میرا نامۂ اعمال بند کیا جارہا ہے ، اس وَقْت نیک اعمال کا مجھ سے زِیادہ کون حاجت مندہوگا۔(عیون الحکایات،ص۲۵۰ ملخصاً)
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
بزرگانِ دین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن اور مسلمان!
اے عاشقانِ اولیا!بیان کردہ حِکایت سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ بُزرگانِ دین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن نیکیاں کمانے میں کس قدر مشغول رہتے ہیں کہ وصال کا وَقْت قریب ہے،کمزوری کی وجہ سے کھڑے ہوکر نماز اَدا کرنا ممکن نہیں ہے،کثرتِ عِبادت کے سبب پاؤں سُوجے ہوئے ہیں، تکلیف کی شدّت ہے،ان تمام اَعذار(Excuses) کے باوُجُود بھی خواہش یہی ہے کہ مزید کچھ نیکیاں کرلی جائیں جبکہ دوسری طرف لوگوں کی کثیر تعداد اپنی زندگی طرح طرح کے فضول کاموں میں برباد کر رہی ہے،٭ بزرگانِ دین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن ہر قدم دِین اور شریعت کی اِتّباع میں اُٹھاتے جب کہ اب دِین و شریعت پر عمل کرنے سے جی چرایا جارہا ہے،٭بزرگانِ دِین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن فرض و واجب کے ساتھ ساتھ سُنّت