Book Name:Allah Walon Ki Seerat
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!بزرگانِ دِین رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِم اَجْمَعِیْن کے سینے نیکیوں کے لالچ اور فکرِ آخرت سے معمور ہوتے ہیں،ان کی سیرت (Biography)و کردار کا مطالعہ کرنے سے پتہ چلتا ہےکہ وہ زیادہ سے زیادہ نیکیاں کرنے کی کوشش کرتےہیں،یہ حضرات بڑھاپے یا عمر کے آخری لمحات میں ہی نیکیوں کی طرف مائل نہیں ہوتے بلکہ بچپن سے ہی نیکیوں کے شیدائی ہوتے ہیں اور ان کی ساری زندگی شرعی احکام پر عمل اور عبادت و تلاوت میں گزرتی ہے،اس کے باوجودبھی ان کا نیکیاں کرنے کا جذبہ کم نہیں ہوتا تھا بلکہ نیکیاں جمع کرنے کاشوق و ذوق مزید بڑھتا ہی چلا جاتا ہے،چنانچہ
حضرت جنیدِ بغدادیرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ اور نیکیوں کا شوق
منقول ہے:حضرت جنیدِ بغدادی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ پہلے پہل آئینوں(Mirrors)کی تجارت کرتے تھے،اس دوران بھی آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کا معمول تھا کہ جب اپنی دُکان پر تشریف لے جاتے تو پردہ گِرا کر چارسو(400)رکعت نمازِنَفْل ادا فرماتے،ایک مُدّت تک آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے اس عمل کو جاری رکھا۔پھر آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ دُکان چھوڑ کر حضرت سِرّی سَقَطی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور ان کے مکان کے ایک چھوٹے سے کمرے میں عبادت میں مصروف ہوگئے۔اس طرح آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہنے چالیس(40)سال کالمبا عرصہ گزارا۔تیس(30)سال تک آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کا معمول تھا کہ عشاء کی نماز کے بعد کھڑے ہو کر صبح تک اللہ،اللہ کہا کرتے اور اسی وُضو سے صبح کی نماز ادا کرتے۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ خود فرماتے ہیں:بیس(20)سال تک مجھ سےتکبیرِ اُولیٰ فوت نہیں ہوئی۔
(شرح شجرہ قادریہ رضویہ عطاریہ،ص۷۳ ملخصاً)
حضرت ابوبَکْرعطَّاررَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:جب حضرت جُنید بغدادی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کا انتقال ہوا تو