Book Name:Dukhyari Ummat Ki Khairkhuwahi

گے اور و ہ بھی ہر نُقصان سے محفوظ رہے گا اور ہمیشہ اس کا بھلا ہوتا رہے گا۔  (منتخب حدیثیں ، ص۲۳۱ ملخصا)

خیر خواہی  کی تعریف

حکیمُ الاُمّت حضرت مفتی احمدیارخان نعیمیرَحْمَۃُ اللّٰہِعَلَیْہ خیرخواہی کی تعریف کرتے ہوئے فرماتے ہیں : اِصطلاح میں کسی کی خالص خیرخواہی کرنا جس میں بدخواہی(بُرا چاہنے)کاشائبہ(شک  وشبہ) نہ ہو یا خُلوصِ دل (یعنی اخلاص)سے کسی کا بھلا چاہنا نصیحت(یعنی خیرخواہی )ہے۔ (مرآۃ المناجیح ، ۶ / ۵۵۷)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

       پیارےپیارےاسلامی بھائیو!مسلمانوں کی خیرخواہی کی بہت سی صورتیں ہیں ، مثلاً مسلمانوں کےساتھ نرمی و بھلائی  سے پیش آنا ، ان کی مالی مددکرنا ، ان کی پریشانی دُورکرنا ، انہیں کپڑے پہنانا ، انہیں کھانا کھلانا ، انہیں آرام و سکون پہنچانا ، ان کی ضروریات کو پورا کرنا ، شرعی رہنمائی کرنا یا کروا دینا ، بھٹکے ہوؤں کو سیدھا راستہ دکھانا ، الغرض کسی بھی اندازسے اپنے مسلمان بھائی کے ساتھ خیرخواہی کرنا ثواب  کا کام ہے۔ افسوس!آج کل لوگ”یاشیخ اپنی اپنی دیکھ“ کےتحت صرف اپنے معاملات  سُلجھانے  کی  فکر میں رہتے ہیں۔ ٭ان کے آس پاس  کتنے ہی مسلمان کسی نہ کسی پریشانی میں مُبْتَلا ہوں گےمگر انہیں ان کا کوئی اِحساس  نہیں ہوتا۔ ٭بعض لوگوں کےاپنے جاننے والےقریبی افرادجیسےرشتےدار ، پڑوسیوں وغیرہ میں سے کتنے لوگ غربت اور طرح طرح کی پریشانیوں میں جکڑےہوئے ہوتےہیں مگر انہیں ان کی کوئی پروا نہیں ہوتی۔ ٭کتنے بیماروں کی راتوں کی نیند اور دن کا سکون  پیسہ نہ ہونے کی وجہ سے برباد ہو رہاہے  اس طرف  بھی اکثریت کی توجہ ہی نہیں ہوتی۔

          یادرکھئے!ایک اچھا مسلمان وہی ہوتا ہے جو اپنے لئے پسند کرے وہی اپنے مسلمان  بھائی کے لئے بھی پسند کرے۔ آئیے!اپنےاندردُکھیاری اُمَّت کی خیرخواہی کا جذبہ بیدارکرنے کے لئے(3)فرامینِ