Book Name:Dukhyari Ummat Ki Khairkhuwahi

آپ رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ وہیں رہے ، جب وہ سوگئے تو آپ رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ وہاں سےتشریف لے آئے۔

( الکامل فی التاریخ ، ۲ / ۴۵۳ ملخصاً)

بوڑھی عورت کی خیرخواہی

حضرت امام اَوزاعی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ سےروایت ہے ، ایک بار رات کے وَقْت امیرُالمؤمنین حضرت عمر فاروقِ اعظمرَضِیَ اللہُ  عَنْہُ اپنے گھر سے نکلے تو حضرت طلحہ بن عُبَیْدُاللہ رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ نے اُنہیں دیکھ لیا اور چپکے چپکےاُن کا پیچھا کرنے لگےکہ دیکھوں تو سہی کہ امیرُ المؤمنین رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اِس وَقْت کہاں جارہے ہیں؟حضرت فاروقِ اعظمرَضِیَ اللہُ  عَنْہُ ایک گھر میں داخل ہوگئے۔ کچھ دیر بعد باہر آئے اور پھر ایک اور گھر میں داخل ہوگئے۔ حضرت طلحہ بن عُبَیْدُاللہ  رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ نے اس گھر کو ذہن میں بٹھالیا اور صبح اُسی گھر میں گئے تو دیکھا کہ اُس گھر میں ایک بوڑھی ، پاؤں سے معذور اور اَندھی خاتون رہتی ہے۔ اُس سےپوچھا : مَا بَالُ ھٰذَ الرَّجُلِ یَاْتِیْکَ؟یعنی یہ شخص تمہارے گھر میں کیوں آتا ہے؟اُس نے کہا : یہ شخص میرے پاس کافی عرصے سے آرہا ہے ، (میں چونکہ معذور ہوں لہٰذا)یہ میرے گھر یلو کام کاج کردیتا اورمیری تکالیف دورکردیتاہے۔ ( حلیۃ الاولیاء ، عمر بن الخطاب ،  ۱ / ۸۴)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

      پیارےپیارےاسلامی بھائیو!آپ نے سنا کہ امیرُالمؤمنین حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ  عَنْہُکو اُمّت کی خیر خواہی کا کیسا جذبہ تھا کہ  مسلمانوں کے امیراور مسلمانوں کے خلیفہ  ہونے کے باوجود لوگوں کے گھروں میں جاکر ان کے گھریلو  کام   تک کر دیا کرتے تھے۔ اللہ کرے کہ مسلمانوں کی خیر خواہی کا یہ جذبہ ہمیں بھی نصیب ہوجائے اور ہم بھی مسلمانوں کی خیر خواہی کےلئے ہر وَقْت تیا ر رہنے والے بن جائیں۔ یادرکھئے! کسی مسلمان کی تکلیف دُور کرنا اور  مشکل  وَقْت میں اس کی مدد کرنا بڑی سعادت