Book Name:Dukhyari Ummat Ki Khairkhuwahi

  کی بات  ہے ، لہٰذااپنے گھروالوں ، رشتہ داروں ، ساتھ اُٹھنےبیٹھنے والوں ، کام کاج کرنےوالوں سمیت اپنے  کسی بھی مسلمان  بھائی  کو چاہے اسے جانتے ہوں یا نہ جانتے ہوں ، کسی پریشانی میں مُبْتَلا پائیں تو اللہپاک کی رضا  کی خاطر اپنی طاقت کے مطابق  ان کی  مدد ضرورکیجئے۔ اس کی بَرَکت سے ثواب کے ساتھ ساتھاِنْ شَآءَ اللہ ایک پُراَمن معاشرہ بنانے میں بھرپور مدد ملےگی۔

دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی اِدارے مکتبۃ المدینہ کی کتاب”منتخب حدیثیں“صفحہ نمبر231 پراِس حدیثِ پاکاَلدِّیْنُ نَصِیْحَۃٌ یعنی دین مسلمانوں کی خیرخواہی ہی ہے۔ “(مسلم ، کتاب الایمان ، باب بیان الدین النصیحۃ ، ص۵۱ ، حدیث : ۱۹۶)کے تحت لکھا ہے : ’’ دوسروں کابھلا چاہنا ‘‘ اور  ہر مسلمان کے ساتھ ’’ خیر خواہی‘‘ کرنا ، اس کے مفہوم میں  بڑی کشادگی ہے اور حقیقت تو یہ ہے کہ’’ہر مسلمان کی خیر خواہی‘‘یہ ایک ایسا نیک عمل ہے کہ اگر  ہر مسلمان اس تعلیمِ نُبُوَّت کواپنی جان سے بھی زیادہ عزیز  بنا کر اس پر عمل شروع کردے تو ایک دَم مسلمانوں کے بگڑے ہوئے معاشرےکی حالت بدل جائے اور’’مسلم معاشرہ ‘‘ آرام و راحت اور سُکون و اطمینان کا ایک ایسا نمونہ بن جائے کہ دنیا ہی میں  جنّت کے سُکون و اطمینان کا جلوہ نظر آنے لگے۔ ظاہر ہے کہ جب ہر مسلمان اپنی زندگی کا یہ مقصد بنالے گاکہ میں ہرمسلمان کی خیر خواہی کروں گا تو ہر قسم کے دھوکے ، نقصان ، ظلم ، حسد ، لڑائی جھگڑا ، دشمنی ، نفرت ، بُرا چاہنے اور تکلیف پہنچانے جیسی تمام بُری عادتوں(Features)کا خاتمہ ہوجائےگا اور ہر مسلمان اپنے مسلمان بھائیوں کے لیے فائدہ  دینے والےکاموں  کےعلاوہ  نہ کچھ کر سکے گا ، نہ کچھ سوچ سکے گا ، نہ کوئی مسلمان کسی مسلمان کے ساتھ دھوکہ کرے گا ، نہ چغلی ، نہ غیبت کرے گا اور نہ ہی الزام لگائے گا ، نہ ظلم کے کسی پہلو کو اپنے دل میں آنے دے گا ، نہ کسی کے بنتے ہوئے کام میں رکاوٹیں کھڑی کرے گا بلکہ وہ سب کا بھلا چاہے گا اور سب کے ساتھ بھلائی  کرے گا۔ جس کا قدرتی نتیجہ یہ  نکلےگا کہ لوگ بھی اُس کی خیر خواہی اور بھلائی  کریں