Book Name:Dukhyari Ummat Ki Khairkhuwahi

حالت یہ ہےکہ٭وہ اپناکام کروانے کے لئےکبھی سگے بھائی کو تکلیف پہنچاتےہیں توکبھی کسی پڑوسی کو ، ٭کبھی کسی کودھمکی  دےکر اپنا کام  نکلواتے ہیں تو کبھی دھوکہ دے کر دوسروں کی آنکھوں میں دھول جھونکتے ہیں ، ٭کبھی کسی کو دھمکی  سےقابو کرتے ہیں تو کبھی جھوٹ  بول کر اپنا راستہ صاف کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ الغرض ان کی بس ہماری یہی دُھن ہوتی ہےکہ اپنا کام ہوناچاہئے اگرچہ اس  سے دوسرےکا بنا بنایا  کام بگڑ جائے۔

       یاد رکھئے!دینِ اسلام انسانیت کا سب سے بڑا خیر خواہ ہےاور اپنے ماننے والوں کو بھی دوسروں سے خیر خواہی کرنے اور ان سے بھلائی کرنے کی تعلیم دیتا ہے۔ مسلمانوں  کی خیرخواہی میں مشغول رہنا جہاں دنیاوآخرت میں سعادت  کا باعث ہے وہیں رحمتِ الٰہی حاصل ہونے کا بھی ذریعہ ہے ، جیساکہ

       نبیِّ پاک صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ و اٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے ارشادفرمایا : وَاللَّهُ فِي عَوْنِ الْعَبْدِ مَا كَانَ الْعَبْدُ فِي عَوْنِ اَخِيهِ یعنی اللہپاک بندے کی مدد پر رہتا ہے جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد پر رہے۔

 (مسلم ،  کتاب الذکر وا لدعاء ۔ ۔ ۔ الخ  ،  باب فضل الاجتماع ۔ ۔ ۔  الخ  ،  ص۱۱۱۰ ،  حدیث  :  ۶۸۵۳)

مسلمانوں کی خیرخواہی 

اُمّت کی خیرخواہی کے جذبے سے مالا مال ہمارے بزرگانِ دین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن میں سے ایک حضرت خواجہ شمسُ الدِّین سیالوی چشتی رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ بھی ہیں ۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ نے سیال شریف میں اپنا خانقاہی نظام اعلیٰ پیمانےپر قائم کیا اور سلسلۂ عالیہ  چشتیہ نظامیہ کے فیضان کو خوب عام فرمایا۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے ہاں لنگر کا خاص اہتمام ہوتا تھا ، خانقاہ پر آنے والوں کو کھانا لنگر خانے سے ملتا تھا ، شہر کے غریبوں اوربے سہارا لوگوں کے لیے آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے لنگر کے دروازے ہر وَقْت کھلے رہتے۔ ٹھہرنے کا بھی  بہت اچھاانتظام(Arrangement)تھا۔ ہر آنے والے کو چارپائی اور بستر دئیے جاتے تھے جو لوگ