Book Name:Dukhyari Ummat Ki Khairkhuwahi

ان کی پاکیزہ ہستیوں کا فیضان آج بھی ہر طرف جاری و ساری ہے۔ حضرت بہاءُالدین زَکَرِیّا ملتانی سہروَرْدِی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہبھی اُمّتِ مُسْلِمَہ کے عظیم خیرخواہوںمیں سے ایک ہیں۔ سخاوت ، مَحَبَّت اور مہربانی و شفقت میں آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ اپنی مثال آپ تھے۔ آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کے خزانے کا منہ غریبوں اور حق دار افراد کے لیے ہر وَقْت کھلا رہتا۔ محتاج ومسکین آتے اور آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے دربار سے مالا مال ہوکرجاتے۔ ایک مرتبہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہ اپنے کمرے میں مصروفِ عبادت تھے۔ چند درویش بھی آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے پاس بیٹھےہوئے تھے۔ اچانک آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ اپنے مُصَلّے سے اُٹھے اور رقم کی ایک تھیلی ہاتھ میں لیے باہر نکل گئے ۔ درویش بھی حیرانی کےعالَم میں آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے ساتھ ہو لیے ، باہر آکر  دیکھا کہ چند آدمی ایک غَریب شخص کو اپنے قرض کی وصولی کے لئے تنگ کر رہے ہیں اور اس شخص کےپاس ایک کوڑی بھی نہیں تھی۔ آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  نے قرض خواہوں کو بُلا کر فرمایا : یہ تھیلی لے لو اور جس قدر اس شخص سے لینے ہیں نکال لو ۔ ایک قرض خواہ  نے  اپنے  قرض  سے کچھ روپے  زیادہ لینے چاہے ۔ فوراًاس کا ہاتھ خشک ہوگیا۔ چِلّا کربولا : حضور!معاف فرمائیے ، میں زیادہ لینے سےتوبہ کرتا ہوں۔ فوراً اس کا ہاتھ ٹھیک ہوگیا۔ مقروض شخص آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کو دعائیں دینے لگا۔ آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ درویشوں کےہمراہ واپس تشریف لےآئے اور فرمایا : اللہ  پاک نے مجھےاس شخص کی مدد کے لئےبھیجا  تھا۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ!اس کا مطلب پورا ہو گیا(یعنی اس کا کام بن گیا)۔

(فیضان بہاء الدین زکریا ملتانی ، ص۴۱)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

       پیارےپیارےاسلامی بھائیو!آپ نے سُنا کہ ہمارے بزرگانِ دین رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن مسلمانوں کی خیرخواہی کرکے ان کی مشکلات کو دور کرتے ، اپنے پَلّے سے خرچ کر کے ان کے قرض اُترواتے اور ان کی خوشیوں کے اسباب پیدا کرتے تھے۔ لیکن افسوس!اب بعض لوگوں کی