Book Name:Shan-e-Farooq-e-Azam

ایک اور مقام پر آقا کریم، رؤف رحیم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: جس کے دل میں رائی کے دانے جتنا بھی ایمان ہوگا ،وہ جہنّم میں داخل نہ ہوگا اور جس کے دل میں رائی کے دانے جتنا تکبّر ہو گا وہ جنّت میں داخل نہ ہو گا۔ (مسلم، کتاب الایمان،باب تحریم الکبر وبیانہ ،ص۶۱، حدیث:۱۴۸)

تکبرکی علامات ونقصانات

پیارے پیارے اسلامی بھائیو !یاد رکھئے! تکبُّر ایسا مُہْلِک(یعنی ہلاک کرنے والا)باطنی مرض ہے کہ اپنے ساتھ دیگر کئی بُرائیوں کو لاتا ہے اور کئی اچھائیوں سے انسان کو محروم کردیتا ہے۔حُجَّۃُ الاسلام حضرتِ سیِّدُنا امام محمد بن محمدغزالی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں:مُتَکبِّر شخص جوکچھ اپنے لئے پسند کرتا ہے، اپنے مسلمان بھائی کے لئے پسند نہیں کرسکتا ،ایساشخص عاجزی پر بھی قادر نہیں ہوتا، جو تَقوٰی وپرہیزگاری کی جڑ ہے،کینہ (یعنی دل میں چُھپی ہوئی دُشمنی)بھی نہیں چھوڑ سکتا ،اپنی عزّت بچانے کے لئے جُھوٹ بولتا ہے ،اس جھوٹی عزّت کی وجہ سے غُصّہ نہیں چھوڑ سکتا ،حسد سے نہیں بچ سکتا ،کسی کی خیرخواہی نہیں کرسکتا ،دوسروں کی نصیحت قَبول کرنے سے محروم رہتا ہے ،لوگوں کی غیبت میں مبُتلا ہوجاتا ہے، مُتَکبِّرآدمی اپنا بھرم رکھنے کے لئے ہربُرائی کرنے پرمجبور اور ہر اچھے کام کو کرنے سے عاجز ہوجاتا ہے ۔(احیاء العلوم،۳/۴۲۳)مزید فرماتے ہیں تکبُّر کا اظہارکبھی تو انسان کی حَرَکات وسَکَنات سے ہوتا ہے،جیسے(سامنے والے کو گھٹیا اور اپنے آپ کو اس سے اعلیٰ ثابت کرنے کے لیے)منہ پُھلانا،ناک چڑھانا،ماتھے پر بَل ڈالنا،گُھورنا،سرکوایک طرف جُھکانا،ٹانگ پر ٹانگ رکھ کربیٹھنا،ٹیک لگا کر کھانا،اَکَڑکر چلنا وغیرہ اورکبھی گُفتگوسےمثلاًكسی کویہ کہنا:(تم میرے سامنے کچھ بھی نہیں ہو)، تمہاری یہ ہمت کہ مجھے جواب دیتے ہو ‘‘یوں مختلف اَحوال، اَقوال اور اَفعال کے ذریعے   تَکَبُّر کا اظہار ہوسکتا ہے ،پھر بعض متکبّرین میں اِظہار کے تمام