Book Name:Shan-e-Farooq-e-Azam

وباطل کا عظیم معرکہ ”واقعۂ کربلا“ پیش آیا،اسی مہینےمیں حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کی مددفرمائی  گئی اور فرعون اوراس کےپیروکارہلاک ہوئے۔اسی مہینے میں حضرت نوحعَلَیْہِ السَّلَامکی کشتی”جُودی پہاڑ“ پرٹھہری۔اسی مہینے میں حضرت یونس عَلَیْہِ السَّلَام کو مچھلی کےپیٹ سےنجات ملی۔اسی مہینےمیں حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام کی  توبہ  قبول ہوئی۔(عمدۃ القاری  ،کتاب الصوم، تحت الباب صیام یوم عاشوراء،۸/۲۳۳ملخصاً )ان کے علاوہ اور بھی کئی نسبتیں ہیں لیکن اس کی پہلی تاریخ  کو اَمِیْرُالمؤمنین، مُسلمانوں کے عظیم خلیفہ،حَضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے بھی نسبت ہے کہ اسی دن آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کی شہادت ہوئی۔ اسی مناسبت سے آج ہم حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کی شان سے متعلق بیان سننے کی سعادت حاصل کریں گے۔ اللہکرے کہ ہم سارا بیان اچھی اچھی نیتوں کے ساتھ سننے کی سعادت حاصل کرنے والے بن جائیں۔اٰمِین بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم      

       آئیے! سب سے پہلے ایک حکایت سنتے ہیں:

حق وصداقت کے امین کا جنّتی محل

دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی کتاب ”فیضانِ فاروقِ اعظم“جلد 2 کے صفحہ 169 پر ہے:اَمِیْرُالمؤمنین حَضرت علی المرتضی شیر خدا کَرَّمَ اللّٰہُ وَجْہَہُ الْکَرِیْم  سے روایت ہے کہ ایک بار حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ نے بارگاہِ رسالت میں   عرض کیا: یَارَسُوْلَاللہ صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! مجھے بتائیے کہ معراج کی رات آپ نے جنت میں   کیا کیا دیکھا؟ دوجہاں کے راج والےآقا، عرش کی معراج والے مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اِرْشاد فرمایا:اے عمر بن خطاب! اگر میں   تمہارے درمیان اتنا عرصہ رہوں   جتنا عرصہ حضرت نوح عَلَیْہِ السَّلَام اپنی قوم میں(ایک ہزار سال تک)  رہے اور پھر میں   تمہیں   وہ جنّتی واقعات ومشاہدات بتاؤں   توبھی وہ ختم نہ ہوں  ۔لیکن اے عمر! جب تم نے مجھے