Book Name:Shan-e-Farooq-e-Azam

حدیث کی مشہور کتاب بخاری شریف میں حضرت انس بن مالک رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہسے روایت ہے کہ اَمِیْرُالمؤمنین حَضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہنے ارشاد فرمایاکہ تین باتوں   میں   ربِّ کریم کی طرف سے میری موافقت ہوئی (ان میں   سے ایک یہ بھی ہے کہ) میں   نے بارگاہِ رسالت میں   عرض کیا: لَوِ اتَّخَذْنَا مِنْ مَّقَامِ اِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى یعنی یَارَسُوْلَاللہصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! اگر ہم مقامِ ابراہیم کو مُصَلّٰی (یعنی نماز پڑھنے کی جگہ) بنائیں (تو کیسا رہے گا؟)تو   اللہ پاک نے یہی آیتِ مبارکہ میری تائید میں   نازل فرما کر مقامِ ابراہیم کو مُصَلّٰی بنانے کا حکم ارشادفرمادیا:( وَ اتَّخِذُوْا مِنْ مَّقَامِ اِبْرٰهٖمَ مُصَلًّىؕ (پ۱، البقرۃ:۱۲۵) ترجَمَۂ کنزُالایمان:اور ابراہیم کے کھڑے ہونے کی جگہ کو نماز کا مقام بناؤ۔)(بخاری، کتاب الصلوۃ، باب ما جاء فی القبلۃ۔۔۔الخ، ۱/۱۵۸، حدیث:۴۰۲ ملتقطا)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبیب!                                       صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

      اے عاشقانِ صحابہ و اہل بىت!ابھی ہم نے سُنا کہ مقامِ ابراہیم کو نماز پڑھنے کی جگہ بنانے کامشورہ اَمِیْرُالمؤمنین حَضرتِ عمر فاروقِ اعظم کا تھا، آپ کی موافقت میں قرآنِ پاک کی آیت نازل ہوئی، جس میں مقامِ ابراہیم کو مصلّٰی(یعنی نماز کامقام) بنانے کا حکم موجود تھا۔ مقامِ ابراہیم کیا ہے؟ کہاں سے آیا، آئیے!اس بارے میں سنتے ہیں:

مقامِ ابراہیم کیا ہے؟

       مقامِ ابراہیم وہ مبارک پتھر ہے جس پر چڑھ کر اللہپاک کے پیارے رسول ،حضرت ابراہیم عَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے کعبۃاللہ شریف کی دیواریں   بلند فرمائی تھیں  ، آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے جیسے ہی اس پر اپنے قدم رکھے تو خاص وہ حصہ ربِّ کریم کی قدرتِ کاملہ سے مٹی کی طرح نرم(Soft) ہوگیا اور