Book Name:Shan-e-Farooq-e-Azam

جس نے مجھ سے مَحَبَّت کی وہ جنّت میں میرے ساتھ ہو گا ۔([1])

ان کی سنَّت کا جو آئنہ دار ہے                               بس وُہی تَو جہاں میں سمجھدار ہے

(وسائلِ بخشش مرمم،ص۴۷۲)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

مہمان  نوازی کی سنتیں اورآداب

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!آئیے!مہمان  نوازی کی سُنتیں اورآداب سننےکی سعادت حاصل کرتےہیں۔پہلے(3)فرامینِ مصطفے صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ملاحظہ کیجئے۔ (1) جوشخص (باوُجُودِقدرت) مہمان نوازی نہیں کرتا اُس میں بھلائی نہیں۔(مُسند احمد ،۶/ ۱۴۲،حدیث: ۱۷۴۲۴) (2)آدَمی کی کم عقلی ہےکہ وہ اپنے مہمان سے خدمت لے۔ (اَلْجامِعُ الصَّغِیر،ص۲۸۸،حدیث :۴۶۸۶) (3)سنّت یہ ہے کہ آدَمی مہمان (Guest)کو دروازے تک رخصت کرنےجائے۔( ابن ماجہ،۴/۵۲، حدیث: ۳۳۵۸)٭مہمان کوچاہئے کہ اپنے میزبان کی مصروفیات کا لحاظ رکھے۔ ٭صَدْرُا لشّریعہ حضرت مفتی محمد امجدعلی اعظمیرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہفرماتے  ہیں:مہمان کو چار باتیں ضَروری ہیں: (۱)جہاں بٹھایاجائے وہیں بیٹھے۔(۲) جو کچھ اس کے سامنے پیش کیا جائے اس پر خوش ہو،( یہ نہ ہو کہ کہنے لگے:اس سے اچھا تو میں اپنے ہی گھر کھایا کرتا ہوں یا اسی قسم کے دوسرے الفاظ)۔(۳)میزبان سے اجازت لئے بِغیروہاں سے نہ اُٹھے اور (۴)جب وہاں سے جائے تو اس کے لیے دُعا کرے۔ (عالمگیری،۵/۳۴۴) ٭ گھر یا کھانے وغیرہ کے مُعامَلات میں کسی قسم کی تنقیدکرے نہ ہی جھوٹی تعریف ۔میزبان بھی مہمان کو جھوٹ کے خطرے میں


 

 



[1] مشکاۃ الصابیح،کتاب الایمان،باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ،۱/۹۷،حدیث:۱۷۵