Book Name:Shan-e-Farooq-e-Azam

دنیا سے تشریف لے جائیں گے، واقعی اَمِیْرُالمؤمنین حَضرتِ عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کی شان یہ تھی کہ آپ کی زبان سے حق ہی نکلتا تھا، آپ حق ہی کی طرف ہدایت دیتے تھے اور حق کے ساتھ ہی اس دنیا سے تشریف لے گئے، اس سے بڑھ کر آپ کے حق فرمانے کی اور کیا دلیل ہوسکتی ہے کہ کئی بار ایسا ہوا کہ اَمِیْرُالمؤمنین حَضرتِ عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہ  جس بارے میں کچھ فرما دیتے تو قرآنِ پاک کی آیات اسی مضمون کے ساتھ نازل ہوتیں جو حضرت عمر رَضِیَ اللہُ عَنْہ  نے فرمایا ہوتا تھا۔

       حضرت مجاہد رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہسے روایت ہے، فرماتے ہیں: کَانَ عُمَرُ یَرَی الرَّاْیَ فَیَنْزِلُ بِہِ الْقُرْآنُ یعنی اَمِیْرُالمؤمنین حَضرتِ عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہجب کوئی رائے(Opinion) پیش فرماتے تو اس کے مطابق قرآنِ پاک نازل ہوجاتا۔( تاریخ الخلفاء، ص۹۶، الصواعق المحرقۃ،  ص۹۹)جبکہ

       اَمِیْرُالمؤمنین حَضرتِ عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہکے صاحبزادے حضرت عبدُاللہبن عمر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا فرماتے ہیں کہ :جب کسی معاملے میں   مختلف صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  سے رائے طلب کی جاتی اورساتھ ہی میرے والدِ گرامی حضرت  عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہبھی اپنی رائے پیش کرتے تو قرآنِ کریم آپ کی رائے کے مطابق نازل ہوتا ۔(فضائل الصحابۃ،و من فضائل عمر بن الخطاب،۱ /۴۱۵، حدیث:۴۸۸، تاریخ الخلفاء، ص۹۶)

       پىارے پىارے اسلامى بھائىو!قرآنِ پاک کی کم وبیش بیس(20)آیاتِ مبارکہ ایسی ہیں   جو اَمِیْرُالمؤمنین حَضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہکے قول یا فعل کی موافقت  (Conformity) میں   نازل ہوئیں  ۔آئیے!ایسی ہی کچھ آیاتِ کریمہ مع شانِ نزول سنتے ہیں:

پہلی آیتِ مبارکہ مقامِ ابراہیم سے متعلق