Book Name:Shan-e-Farooq-e-Azam

یہ بول ہی دیا ہے کہ مجھے جنت کی باتیں   بتائیے تو پھر میں   تمہیں   وہ بات بتاتا ہوں   جو تمہارے علاوہ میں   نے کسی کو نہ بتائی۔ (اور وہ یہ ہے کہ )میں   نے جنت میں   ایک ایسا عالیشان محل دیکھا جس کی چوکھٹ جنّتی زمین کے نیچے تھی اور اس کا  اوپر  والا حصہ عرش  کے درمیان میں تھا۔میں   نے حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام سے پوچھا :اے جبریل! کیا تم اس عالیشان محل کے بارے میں   جانتے ہوجس کی چوکھٹ جنّتی زمین کے نیچے اور  او پر والا حصہ عرش کے درمیان میں   ہے۔؟ تو حضرت  جبریل  عَلَیْہِ السَّلَام  نے عرض کیا: یَارَسُوْلَاللہ صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! میں   نہیں   جانتا۔ میں   نے پھر پوچھا: اے جبریل! اس محل کی روشنی (Light)توایسی ہے جیسے دنیا میں   سورج کی روشنی، چلو یہی بتادو کہ اس تک کون پہنچے گا اور اس میں   کون رہائش اختیار کرے گا؟ تو  حضرت جبریل امین نے عرض کیا: یَسْكُنُھَا وَ یَصِیْرُ اِلَیْھَا مَنْ یَّقُوْلُ الْحَقَّ وَیَھْدِیْ اِلَی الْحَقِّ وَاِذَا قِیْلَ لَہُ الْحَقُّ لَمْ یَغْضِبْ وَمَاتَ عَلَی الْحَقِّ یعنی یَارَسُوْلَاللہ صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! اس محل میں   وہ رہے گا جو صرف حق بات کہتاہے اور حق بات کی ہدایت دیتاہےاور جب اسے کوئی حق بات کہتاہے تو وہ غُصّہ نہیں   کرتااور اس کا حق پر ہی انتقال ہوگا۔ میں   نے پوچھا: اے جبریل! کیا تمہیں   اس کا نام معلوم ہے؟ عرض کیا: جی ہاں! یَارَسُوْلَاللہ صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم وہ ایک ہی شخص تو ہے۔ میں نے پوچھا: اے جبریل! وہ ایک کون ہے؟عرض کیا: عمر بن خطاب۔یہ سُن کر اَمِیْرُالمؤمنین حَضرتِ فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ پر رِقَّت طاری ہوگئی اور آپ غش کھا کر زمین پر تشریف لے آئے۔حضرت عبداللہ بن حسن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ بیان کرتے ہیں: ’’اس واقعے کے بعد ہم نے فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہکے چہرے پر کبھی ہنسی نہ دیکھی، حتّٰی کہ آپ دنیا سے تشریف لے گئے۔(کنز العمال ،کتاب الفضائل ، باب فضائل صحابہ ،فضل الفاروق، ۶/۲۶۴، حدیث:۳۵۸۴۴)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبیب!                                       صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد