Book Name:Shan-e-Farooq-e-Azam

کرواتے، خوبصورت پرندے اور دلکش جانور جمع کرواتے، صاف پانی کے عالیشان حوض بنواتے، نوکروں اور غلاموں کی ریل پَیل ہوتی، ان محلات میں عالیشان کمرے بنوا کر ان میں ریشم کے قالین اور پردے لگواتے، آرا م کرنے کو آرام دہ  بستر جماتے اَلْغَرَض! اگر حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہ  چاہتے تو عیش و عشرت سے معمور زندگی گزارتے، مگر آپ نے ایسا کچھ نہ کیا بلکہ حال یہ ہے کہ آپ زمین پر ہی آرام فرما رہےہیں۔ ذرا غورکیجئے!ایک طرف تومسلمانوں کے دوسرے خلیفہ اَمِیْرُالمؤمنین حَضرتِ عمر فارُوقِ اعظم رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ ہیں کہ جو تمام سہولیات کو ٹھکراکر عاجزی کا پیکربنے رہے اورایک ہم ہیں کہ دولت اوردُنیوی منصب کے نشے میں مدہوش ہوکر  نہ جانے کیوں غُرور وتکبُّر کی دَلدَل میں پھنستےجارہے ہیں۔ہم میں سے ایک تعداد ہے کہ جنہیں کوئی  منصب مل جائے، کوئی بڑا عہدہ مل جائے تو پُھولے نہیں سماتے، بعض تو مَعَاذَ اللہ دوسروں کو حقیر سمجھتے ہیں اور ان کی پُھوں پھاں(اکڑ) ختم ہی نہیں ہوتی۔

حالانکہ جودُنیَوی مال و دولت اورشہرت کے مالک ہیں انہیں تو زِیادہ اِحْتیاط کی حاجت ہے کہ کہیں یہ دُنیوی نعمتیں انہیں تکبُّرکی آفت  میں مبُتلاکرکےاللہ پاک کی ناراضی کاسبب نہ بن جائیں۔تکبُّر ایسی بُری صفت ہےکہ جس کی وجہ سے بندہ دنیا وآخرت میں ذلیل ورُسوا ہوجاتا ہے جیساکہ نبیِ مُکَرَّم، نُورِ مُجسَّم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکا فرمانِ مُعَظّم ہے:جواللہ پاک کے لئے عاجِزی اختیار کرے،اللہ پاک اُسے بُلندی عطا فرمائے گا، وہ خود کو کمزور سمجھے گا مگر لوگوں کی نظروں میں عظیم ہوگااور جو تَکَبُّر کرے اللہ پاک اُسے ذلیل کر دے گا، وہ لوگوں کی نظروں میں چھوٹا ہوگا مگر خُود کو بڑا سمجھتاہوگا یہاں تک کہ وہ لوگوں کے نزدیک کُتّے اور خِنزِیر سے بھی بدتر ہو جاتا ہے۔(کنزالعمال کتاب الاخلاق ، قسم الاقوال، ۲/۵۰، حدیث:۵۷۳۴)