Book Name:Seerat-e-Usman-e-Ghani

حضرت عبدُالرَّحْمٰن بن خَبّاب رَضِیَ اللہُ عَنْہُ  سے مَروی ہے،میں بارگاہِ نَبَوی میں حاضِر تھا  اور رسولِ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ صَحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کو”جَیشِ عُسْرَت“یعنی غَزوۂ تَبوک کی تیّاری کیلئے ترغیب اِرْشاد فرمارہے تھے۔امیرُالمؤمنین حضرت عُثمان بن عَفّان رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے اُٹھ کر عَرْض کی: یارَسُولَاللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ!پالان اور دیگر مُتَعَلِّقَہ سامان سَمیت سو(100)اُونٹ میرے ذِمّے ہیں۔ نبیِّ پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے صَحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان سے پھرتَرغِیب ارشاد فرمائی۔تو امیرُالمؤمنین حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ عَنْہُ  دوبارہ کھڑے ہوئے اورعَرْض کی:یارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ !میں تمام سامان سَمیت دوسو(200)اُونٹ حاضِر کرنے کی ذِمّہ داری لیتا ہوں۔نبیِّ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے صَحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان سے پھرترغیب ارشاد فرمائی:تو امیرُالمؤمنین حضرت عُثمانِ غنیرَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے عَرْض کی:یارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ!میں سامان سمیت تین سو(300) اُونٹ اپنے ذِمّے قَبول کرتا ہوں۔راوِی فرماتے ہیں:میں نے دیکھا کہ حُضورِ انور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ نے یہ سُن کر مِنبرِ مُنَوَّر سے نیچے تشریف لاکر2مرتبہ فرمایا:آج سے عثمان(رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ) جو کچھ کرے،اُس پر پوچھ گچھ نہیں۔

(ترمذی،کتاب المناقب،مناقب عثمان بن عفان،۵/۳۹۱،حدیث:۳۷۲۰)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

            پیارے پیارے اسلامی بھائیو!عموماً بعض  لوگ دوسروں کی دیکھا دیکھی جَذبات میں آ کر فنڈ دینے کا لکھو اتو دیتے ہیں مگر جب دینے کی باری آتی ہے تو ان پر بھاری پڑ جا تاہے، حتّٰی کہ بعض تو دیتے بھی نہیں!مگرقُربان جائیے!امیرُالمؤمنین حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے اپنے اِعلان سے بہت زِیادہ چندہ (Funds)راہِ خدا میں پیش کِیا،چنانچہ

حکیمُ الاُمَّت حضرت مفتی احمد یا رخان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ اِس حدیثِ پاک کے تَحْت لکھتے ہیں: خیا ل