Book Name:Janwaron Par Zulm Karna Haram He

جائے۔لہٰذا قربانی واجب ہونے کی صورت میں خُوش دِلی کے ساتھ اس حکمِ شریعت پر عمل  کرتے ہوئے  قربانی کرنی چاہیےکیونکہ اس میں ہمارے لئے بڑا  اَجروثواب ہے ، جیساکہ 

امیرُالمؤمنین حضرت  علیرَضِیَ اللہُ عَنْہُ سے  روایت ہے،نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: اے فاطمہ!اُٹھو اوراپنی قربانی کا جانور لے کر آؤ کیونکہ اس کے خون کا پہلا قطرہ گِرتے ہی تمہارے تمام گناہ معاف کردئیے جائیں گے اور قیامت کے دن اس کا خون اور اس کا گوشت ستّر(70) گنا اضافے کے ساتھ تمہارے  میزان میں رکھا جائے گا۔حضرت  ابوسَعِیْد  رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے عرض کی:  یَارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ!کیا یہ خوشخبری صرف آل ِمحمد کے ساتھ خاص ہے کیونکہ یہ ہربھلائی کے ساتھ خاص کئے جانے کے لائق ہیں یا یہ  خوشخبری تمام مسلمانوں کے لئے عام ہے ؟آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد   فرمایا:آل ِمحمد کے لئے خاص  اور دیگر مسلمانوں کے لئے عام ہے ۔(سنن کبرٰی للبیہقی،کتاب الضحایا،باب مایستحب للمرء الخ، ۹/۴۷۶ ، حدیث:۱۹۱۶۱)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

پىاری پىاری اسلامى بہنو!آپ  نے سنا کہ قربانی کرنے کا کیسا اجرو ثواب ہے کہ جانور کے خون کا قطرہ زمین پر گرنے سے پہلے ہی   قربانی کرنے والوں کی مغفرت ہوجاتی ہے اور قیامت کے دن جانور کے خون اور گوشت کوستّر (70)گُنا  اضافے کے ساتھ  عمل کے ترازو میں رکھا جائے گا۔لہٰذاجس اسلامی  بہن پراگرقربانی واجب ہوجائے تو اس کی ادائیگی میں سُستی سے کام لینے کے بجائے خُوش دلی اور رِضائے اِلٰہی کیلئےقربانی کرنی چاہیے۔

دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی کتاب”بہارِ شریعت“جلد3صفحہ نمبر327 پر لکھا ہے:قربانی کرنا حضرت ابراہیمعَلَیْہِ السَّلَامکی مُبارَک سُنّت ہے،جواس اُمّت کےلئے باقی رکھی گئی۔(بہارِ