Book Name:Mout Ka Zaeqa

شادیِ  دِیْدارِ حُسنِ مُصْطفےٰ کاساتھ ہو!

 (حدائقِ بخشش، ص ۱۳۲)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبیب!                                       صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیاری پیاری اسلامی بہنو!ہم موت کی تلخی کے بارے میں سن رہی تھیں، یقیناً مادّیّت کے بڑھتے ہوئے سیلاب نے ہمیں فکرِ آخرت  اور فکرِ موت سے بہت دور کردیا ہے، ہمارے بزرگوں کایہ طریقہ تھا کہ وہ پاکیزہ لوگ کثرت سے موت کو یاد کرتے تھے، ہمیں بھی موت کو یاد کرنے کی عادت بنانی چاہیے۔ بعض بزرگوں کے بارے میں تو منقول ہے کہ جب ان کے سامنے موت اور قبر و آخرت کی بات کی جاتی تو ان کی حالت غیر ہوجاتی، کسی کا جسم سُن پڑ جاتا تو کسی کے آنسوؤں کی لڑی بن جاتی، کوئی آہ و زاری میں مصروف ہو جاتا تو کوئی خوف سے بے قرار ہوجاتا ۔ اے کاش! ہم بھی اپنے بزرگوں کی طرح موت اور قبر کے خوف سے بے قرار رہنے والے بن جائیں۔ اس میں شک نہیں کہ موت کی سختیاں بے پناہ ہیں، لیکن اُس وَقْت اگر کَرَ م ہوجائے اور پیارے آقا،حبیبِ کبریا،میٹھے میٹھے مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی جَلْوہ گری ہوجائے تو اِنْ شَآءَاللہ مَوْت کی تمام سَخْتِیاں آسان ہو جائیں، حضرت علامہ مُفتی اَحمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ مِرآۃُ الْمناجیح میں لکھتے ہیں : ”عُلَماء فرماتے ہیں کہ اب بھی حُضُورصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَاپنے خاص خُدَّام کو اُن کے مرتے وقت کَلِمہ پڑھانے تَشْرِیْف  لاتے ہیں،ایسے لوگ(بھی ) دیکھے گئے(ہیں)جنہوں نے مرتے وَقْت حُضُورصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی تَشْرِیْف  آوری کی خبرحاضِرین کو دی، خُود بسترِ مَرْگ پر اُٹھ کھڑے ہوئے ،حاضِرین سے کہا،تَعْظیم کرو، حُضُور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  آگئے۔“(مرآۃ المناجیح ، ۲/۴۲۶) کاش ہم گُناہگاروں پر بھی کرم ہوجائے اور مرتے وَقْت  جلوۂِ مُصْطفےٰ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی جھلک نصیب ہوجائے ۔