Book Name:Mout Ka Zaeqa

جب ہم اتنی  نازک مزاج ہیں تو وقتِ نزع طاری ہونے والی تکالیف کی شدت کو کیسے برداشت کریں گی ؟

موت کو یاد کریں!

     ذرا سوچئے تو سہی، وہ کیسا منظر ہوگا ٭جب ہماری روح ہمارے بدن کا ساتھ چھوڑ رہی ہوگی، ٭موت کے فِرِشتے رگ رگ سے رُوح نکال رہے ہوں گے،  ٭ہمارے اَوسان خَطا ہو چکے ہوں گے، ٭ہم سب سمجھ ر ہی  ہوں گی  مگر دوسروں کو سمجھانے سے عاجز ہوں گی ، ٭ہم سب دیکھ ر  ہی ہوں گی  مگر بیان کرنے کی ہمت نہیں ہو گی، ٭ روح  نکالنے والے فرشتے ہمارے سامنے ہوں گے٭روح لے جانے والے فرشتے ہمیں گھیر لیں گے، ٭وہ موت جسے ہم ناپسند کرتی تھیں، وہ اپنی تمام تر حقیقتوں کے ساتھ ہمارے سامنے ہوگی، ٭وہ موت جس سے ہم بھاگتی تھیں آج ہمیں وہ بھاگنے نہیں دے گی، ٭وہ موت جس سے ہم غافل ہو گئی تھیں آج وہ ہماری غفلت کا پردہ چاک کرنے کو ہوگی، ٭وہ موت جسے ہم نے بھلا دیا تھا آج وہ ہمیں خوب یاد آ رہی ہوگی۔ ٭دنیا کا وہ ساز و سامان جو ایک ایک کر کے ہم نے ا کٹھا کیا ہوگا سب ہم سے چھوٹ رہا ہو گا، ٭مال و دَولت بھی چھوٹ رہے ہوں گے، ٭بنگلہ و گاڑی بھی جدا ہو رہے ہوں گے، ٭بینک بیلنس سے بھی ہم ناامید ہو ر ہی ہوں گی ، ٭اہل و عیال بھی ساتھ چھوڑ رہے ہوں گے،٭ہمارا جسم ٹھنڈا پڑ رہا ہوگا، ٭پہلے پاؤں ٹھنڈے پڑیں گے ٭پھر پنڈلیاں ٹھنڈی پڑجائیں گی،٭ پھر ٹانگوں سے روح نکل جائے گی، ٭پھر آہستہ آہستہ سارا بدن بے جان ہوجائے گا۔ ٭جسم کی گرمی دھیرے دھیرے ٹھنڈک میں بدل رہی ہوگی،٭ایڑی سے ایڑی ملائی جا رہی ہوگی، ٭زبان تالو سے چِپَک رہی ہوگی، ٭آنکھوں کے ڈھیلے اوپر کی طرف چڑھ رہے ہوں گے،  ٭سر ایک طرف ڈھلکنے لگے گا،٭ہونٹ سُوکھ رہے ہوں گے، ٭زَبان سُکَڑ رہی ہوگی، ٭اُنگلیاں نیلی پڑ رہی ہوں گی، ٭جسم کا سرخ و سفید رنگ مٹیالے رنگ میں بدل رہا ہوگا، اَلْغَرَض! عجیب بے بسی کا سماں ہوگا۔ غور کیجئے! اُس وَقْت ہم پر