Book Name:Mahabbat-e-Madina

اس میں آبِ زم زم کا کنواں ہے، اُس کی قسم اس لیے نہیں فرمائی  گئی کہ اس میں مَطاف(یعنی طواف کرنے کی جگہ) ہے، اُس کی قسم اس لیے نہیں فرمائی  گئی کہ اس میں حَطِیم(خانۂ کعبہ کی بیرونی دِیوار جہاں میزابِ رحمت(پرنالہ)ہے اوراس کے ساتھ نیم دائرے کی شکل میں تھوڑی سی احاطہ کی ہوئی جگہ)ہے،اُس کی قسم اس لیے نہیں فرمائی  گئی کہ اس میں رُکنِ شامی ہے، اُس کی قسم اس لیے نہیں فرمائی  گئی کہ اس میں رکنِ یمانی ہے، اُس کی قسم اس لیے نہیں فرمائی  گئی کہ اس میں مُسْتَجَاب ہے، اُس کی قسم اس لیے نہیں فرمائی  گئی کہ اس میں مُسْتجار ہے، اُس کی قسم اس لیے نہیں فرمائی  گئی کہ اس میں مقامِ ابراہیم ہے، اُس کی قسم اس لیے نہیں فرمائی  گئی کہ اس میں حجرِ اسود ہے، اُس کی قسم اس لیے نہیں فرمائی  گئی کہ اس میں صفا پہاڑی ہے، اُس کی قسم اس لیے نہیں فرمائی  گئی کہ اس میں مَروَہ پہاڑی ہے، اُس کی قسم اس لیے نہیں فرمائی  گئی کہ اس میں جبلِ ابی قُبَیْس ہے، اُس کی قسم اس لیے نہیں فرمائی  گئی کہ اس میں مِنٰی کا میدان ہے، اُس کی قسم اس لیے نہیں فرمائی  گئی کہ اس میں مُزْدَلِفَہ ہے، اُس کی قسم اس لیے نہیں فرمائی  گئی کہ اس میں عرفات کا میدان ہے،  بلکہ شہرِ مکہ کی قسم فرمانے کی وجہ یہ ہے کہ اس شہر کی گلیوں نے رَسُولُاللہصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے مقدس نعلین کے بوسے لیے ہیں۔   

            اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُاللّٰہِ عَلَیْہِ کیا خوب فرماتے ہیں :

وہ خدانے ہے مرتبہ تجھ کو دیا نہ کسی کو ملے نہ کسی کو ملا

کہ کلامِ مجید نے کھائی شہا تِرے شہر و کلام و بقا کی قسم

(حدائقِ بخشش، ص۸۰)

          مختصر وضاحت:اے ہمارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اللہپاک نے آپ کو وہ مرتبہ عطا فرمایا ہے جو نہ کسی اور کو نصیب ہوا ہے اور نہ قیامت تک کسی کونصیب ہوگا۔آپ کی شان یہ ہے کہ