Book Name:Mahabbat-e-Madina

ہے، مسرت و خوشی کی کیفیت بن جاتی ہے، جبکہ کچھ کی تو آنکھیں یادِ مدینہ میں نَم ہو جاتی ہیں،ہجر و فراق میں آہ وزاری کی جاتی ہے، وارفتگی اور شوق  کے عالم میں زبان پر بے اختیار مدینہ مدینہ کی رَٹ لگ جاتی ہے۔ جی ہاں! آج ہمارے بیان کا موضوع ہے”محبتِ مدینہ“ یقیناً سچا عاشق اپنے محبوب کی ہر ایک چیز سے محبت کرتا ہے اور جس شہر میں محبوب خود جلوہ گر ہو،سچے عاشق کو تو اس شہر کے کانٹے بھی عزیز ہوتے ہیں، شہرِ مدینہ وہ شہر ہے جہاں اللہ پاک کے پیارےنبی ، اُمّت کے سہارے  نبی صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  جلوہ گر ہیں، یہی وجہ ہے کہ عاشقانِ رسول اس شہرِ سے قلبی لگاؤ رکھتے ہیں اور اپنے دلوں میں شہرِ مدینہ کے لیے خاص اُلفت و محبت پاتے ہیں۔ اللہپاک ہمیں بھی شہرِ حبیب کی محبت نصیب فرمائے۔ آج ہم مَحبّتِ مدینہ کے واقعات،  شہرِ مدینہ کے فضائل اور دیگر کئی مدنی پھول  سننے کی سعادت حاصل کریں گے۔ اللہکرے کہ سارا بیان اچھی اچھی نیّتوں کے ساتھ سننے کی سعادت نصیب ہو جائے۔ اٰمِین بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  

       آئیے! سب سے پہلے ہم امامِ عشق و مَحبّت، اعلیٰ حضرت، امامِ اہلسنّت مَولانا شاہ امام اَحمد رضاخان رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کی مدینے سے محبت سے مُتَعلِّق ایک واقعہ سنتے ہیں:

اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہاورمَحبّتِ مدینہ

       عاشقِ ماہِ رِسالت،اعلیٰ حضرت،اِمامِ اَہلسنّت،مُجَدِّدِ دِین ومِلّت مَولانا شاہ امام اَحمد رضاخان رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ اپنے دُوسرے سَفَرِ حج میں اَرْکانِ حَج ادا کرنے کے بعد سخت بیِمارہوگئے مگر آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ  فرماتے ہیں:بیماری کے طَوِیل ہوجانےمیں مجھے زِیادہ فِکْر،حاضِر یِ سَر کارِ اَعظمصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی تھی۔جب بُخار کو طُول پکڑتا دیکھا ،میں نے اُسی حالت میں قَصْدِ حاضِری کِیا،(عرب شریف کے )عُلَماء