Book Name:Mahabbat-e-Madina

لَاۤ اُقْسِمُ بِهٰذَا الْبَلَدِۙ(۱) وَ اَنْتَ حِلٌّۢ بِهٰذَا الْبَلَدِۙ(۲) (پ۳۰، البلد:۱ تا۲)                                    

ترجَمۂ کنز الایمان:مجھے اِس شہر کی قسم کہ اے محبوب تم اِس شہر میں   تشریف فرما ہو۔

پیارےپیارے اسلامی بھائیو! مُفَسِّرِینِ کِرام کا اِس بات پر اِجماع(اِتِّفاق)ہے کہ اِس آیتِ مُبارَکہ میں   اللہ  پاک نے جس شہر کی قسم ذِکْر فرمائی ہے وہ مَکَّۂ مُکَرَّمہ ہے، اور اس کی قسم ارشاد فرمانے کی وجہ رَسُولُاللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا اس میں تشریف فرما ہونا ہے۔تفسیرِ صِراطُ الْجِنَان میں اس آیتِ کریمہ کے تحت جو کچھ ہے،اس کا خلاصہ مدنی پھولوں کی صورت میں کچھ یوں ہے:

(1)اس قسم سے رسولِ اکرم، نورِ مجسم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی انتہائی تعظیم و تکریم کا بیان ہے ۔

(2)اللّٰہ پاک نے وہ شہر جو’’بلد ِحرام‘‘ اور ’’بلد ِامین‘‘ہے اس کی قسم فرمائی ہے، جب سے حُضورِ اکرم، سَروَرِ دوعالم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ اس مبارک شہر میں جلوہ فرما ہوئے ، تب سے اللّٰہ پاک کے نزدیک وہ شہر معزز و مکرم ہو گیا۔

(3)اسی مقام سے یہ مثال مشہور ہوئی کہ ’’شَرَفُ الْمَکَانِ بِالْمَکِیْنِ‘‘ یعنی مکان کی بزرگی اس میں  رہنے والے سے ہوتی ہے۔(صراط الجنان، ۱۰/۶۷۹ ملخصاً)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبیب!                                       صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

عزّت والے شہر کی قسم

پىارے پىارے اسلامى بھائىو!مکہ شریف کے تمام تر فضائل اپنی جگہ مُسَلَّم ہیں، مگر اُس کی قسم اس لیے نہیں فرمائی  گئی کہ اس میں بیت اللہ ہے، اُس کی قسم اس لیے نہیں فرمائی  گئی کہ