Book Name:Mahabbat-e-Madina

ترجیح نہیں دیتا۔(احیاء العلوم،۱/۱۱۳)

مدینہ اِس لیے عطارؔ جان و دل سے ہے پیارا

کہ رہتے ہیں مِرے آقا مِرے سَروَر مدینے میں

(وسائل بخشش مرمم،ص۲۸۳)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

مجلس خُدّامُ المساجد

پىارے پىارے اسلامى بھائىو!آئیے مل کر دعا کرتے ہیں کہ اللہکریم ہمیں بھی  مدینے کی سچی محبت عطا فرمائے۔ باربار وہاں کی باادب حاضری ہمارا مقدر فرمائے اور جب ہماری روح بدن کو چھوڑ رہی ہو تو گنبدِ خضرا کا سایہ ہو، رخِ وَالضُّحیٰ، جلوۂ مصطفےٰ ہمارے سامنے ہو اور بقیعِ پاک میں  مدفن بن جائے۔ اٰمِین بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  

پىارے پىارے اسلامى بھائىو!اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عاشقانِ رسول کی مدنی تحریک دعوتِ اسلامی 107شعبہ جات میں مدنی کام کررہی ہے، ان میں ایک شعبہ ’’مجلس خدام المساجد ‘‘بھی ہے۔ اس مجلس کے تحت جن علاقوں میں مساجد کی حاجت ہوتی ہے وہاں مساجد قائم کی جاتی ہیں،یہ مجلس دراصل امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی مساجد سے اُلفت ومحبت کا نتیجہ ہے، آپ کا یہ درد ہے کہ مساجد کو آباد کیا جائے، اس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ آپ نے ’’دعوتِ اسلامی‘‘ کو مسجد بھرو تحریک قرار دیا ہے۔آپ وقتاً فوقتاً ہفتہ وار اجتماعات ومدنی مذاکروں میں مساجد کو آباد کرنے کی ترغیب دلاتے ہی رہتے ہیں۔کاش ہم بھی امیر اہلسنت کی مدنی سوچ کے مطابق مساجد بنانے اور لوگوں پر انفرادی کوشش کرکے مساجد کو آباد کرنے والے بن جائیں۔