Book Name:Mahabbat-e-Madina

روکنے لگے۔اَوَّل تو یہ فرمایا  کہ حالت تو تمہاری یہ ہے اور سَفَر طَوِیل!میں نے عَرْض کی:’’اگر سچ پُوچھئے تو حاضِری کا اَصْلِ مقصود زِیارتِطَیۡبَہ ہے، دو نوں بار اِسی نیّت سے گھر سے چلا،مَعَاذَ اللہاگر یہ نہ ہو توحج کا کچھ لُطْف(مزہ) نہیں۔‘‘اُنہوں نے پھر اِصرار اور میری حالت کا اِشْعَار کیا(یعنی مجھے میری حالت یاد دِلائی)۔ میں نے حدیث پڑھی:”مَنْ حَجَّ وَلَمْ یَزُرْنِیْ فَقَدْ جَفَانِیْ([1])یعنی جس نے حج کِیا اور میری(قَبْر کی) زِیارَت نہ کی اُس نے مجھ پرجَفا کی“(عرب شریف کے علماء نے)فرمایا: تم ایک بار تو زِیارَت کَرچُکے ہو۔ میں نے کہا: میرے نزدیک حدیث کا یہ مطلب نہیں کہ عُمْر میں کتنے ہی حج کرے زِیارَت ایک بار کافی ہے بلکہ ہر حج کے ساتھ زِیارَت ضرور (یعنی لازمی)ہے ،اب آپ دُعا فرمایئے کہ میں سَرکار(صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)  تک پَہُنچ لُوں۔رَوضَۂ اَقدَس پر ایک نِگاہ پڑ جائے اگر چِہ اُسی وَقت دَم نکل جائے۔(عاشقانِ رسول کی 130حکایات مع مکے مدینے کی زِیارَتیں،ص۱۴۵ملخّصاً)

       آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اپنے ایک کلام میں اِسی بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں:

اُس کے طُفیل حج بھی خُدا نے کرا دِیئے

اَصلِ مُراد حاضِری اُس پاک دَر کی ہے

(حدائقِ بخشش ص۲۰۲)

مختصر وضاحت:اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  فرماتے ہیں:یعنی مجھ سے اگر کوئی پوچھے کہ حج اصل ہے یا روضۂ رسول کی حاضری؟ تو میں کہوں گا کہ روضۂ رسول کی حاضری اصل ہے، اسی کے صدقے اللہ پاک  حج بھی کروا دیتا ہے۔


 

 



[1] کشف الخفاء،حرف المیم،۲/۲۱۸،حدیث:۲۴۵۸