Book Name:Tilawat-e-Quran Aur Musalman
المسافرین،باب نزول السکینۃ…الخ،رقم:۷۹۶،ص ۳۱۱ ملتقطاً)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
عاشقانِ رسول اسلامی بہنو! بیان کردہ حکایت سے معلوم ہوا!جس مقام پر قرآنِ کریم کی تلاوت کی جاتی ہے تو وہاں رَحمَت کے فرشتے تشریف لاتے ہیں،اس جگہ پر اللہ پاک کی رَحمتوں کی برسات ہوتی ہے،تلاوتِ قرآن کی بَرَکت سے آس پاس رہنے والی مخلوق کو قُدرت کے نَظارے بھی دِکھائی دیتے ہیں،جیسا کہ آپ نے سُنا کہ ایک صحابی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ تلاوت کرتے رہے اور ان کا گھوڑا فرشتوں کا نَظارہ کرتا رہا اور اُن صحابی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نےبھی ایک روشن چراغ کی صورت میں فرشتوں کو ملاحظہ فرمایا۔یادرکھئے!قرآنِ کریم اللہ پاک کابہت ہی مبارَک کلام ہے،اس کا پڑھنا،پڑھانا،سُننا، سُنانا سب ثواب کے کام ہیں،نہ صرف اس کی تلاوت کرنا ثواب کا کام ہے بلکہ اس کی زیارت کرنا بھی عبادت ہے، جیسا کہ
حدیثِ پاک میں ہے:اَلنَّظْرُ فِی الْمُصْحَفِ عِبَادَۃٌ یعنی قرآنِ کریم کو دیکھنا عبادت ہے۔(شعب الایمان،باب فی بر الوالدین،۶/۱۸۷،حدیث:۷۸۶۰) یہی وجہ ہے کہ نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ نے وقتاً فوقتاً صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کو قرآنِ پاک کی تلاوت کرنے کی ترغیب اِ رشاد فرمائی اور بہت سی احادیثِ کریمہ میں اس کےفضائل بھی بیان فرمائے۔آئیے!اس ضمن میں تین (3)احادیثِ کریمہ سُنئے،چنانچہ
(1)ارشادفرمایا:قِیامت کے دن قرآنِ کریم پڑھنے والا آئے گا تو قرآن عرض کرے گا:اے