Book Name:Tilawat-e-Quran Aur Musalman
تو آئیے!آج ہم اسی بلند وبالا اور عظیمُ الشَّان کتاب کی تلاوت کرنے والوں کے چند ایمان افروز واقعات و حکایات سنتی ہیں تاکہ ہمارے اندر بھی ربِّ کریم کے اس پاکیزہ کلام قرآنِ کریم کی تلاوت کا ذوق و شوق بیدار ہوجائے،چنانچہ
حضرت سَیِّدُنا ابوسَعِیْد خُدریرَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فرماتے ہیں:حضرت سَیِّدُنا اُسَیدبن حُضَیر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ ایک رات اپنےگھوڑے باندھنے کی جگہ پرقرآنِ کریم کی تلاوت فرما رہے تھے کہ ان کا گھوڑا اُچھلنے لگا۔انہوں نے دوبارہ قرآن کی تلاوت شروع کی تو گھوڑا دوبار ہ اُچھلنے لگا،تیسری مرتبہ بھی ایسا ہی ہوا۔ حضرت سَیِّدُنا اُسَید بن حُضَیررَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فرماتے ہیں:مجھے خطرہ ہوا کہ کہیں گھوڑا(میرے بیٹے )یَحْیٰ کو کچل نہ ڈالے،لہٰذا میں گھوڑے کی طرف گیا تو میں نے دیکھا کہ میرے سر پر ایک چھتری نے سایہ کیا ہوا ہے،جس میں چراغ روشن ہیں،پھر وہ فضا میں گم ہو کر میری نگاہوں سے غائب ہوگئی۔صبح کے وَقْت میں نے نبیِّ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَکی بارگاہ میں حاضرہوکرعرض کی:یارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ!میں گزری ہوئی رات اپنے گھوڑے باندھنے کی جگہ میں قرآنِ پاک کی تلاوت کررہا تھا کہ میرا گھوڑا اُچھلنے لگا ۔جب میں باہر آیاتو میں نے اپنے سر پر ایک چھتری کو سایہ کئے ہوئےدیکھا جس میں چراغ رو شن تھے،پھر وہ فَضا میں بُلند ہوتی گئی یہاں تک کہ میری نظروں سے غائب ہوگئی،اس وَقْت( میرا بیٹا )یَحْیٰ گھوڑے کےقریب تھا، مجھے خوف محسوس ہوا کہ کہیں گھوڑا اسے کچل نہ ڈالے۔یہ سُن کر پیارےآقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:یہ فرشتے تھے جو تمہاری قِراءت سُننے آئے تھے ،اگرتم تلاوت کرتے رہتے توصبح لوگ انہیں دیکھتے اور ان میں سےکوئی پوشیدہ نہ رہتا۔(مسلم،کتاب صلاۃ