Book Name:Quran-e-Pak Ki Ahmiyat

پہنچاسکتی ہیں۔

 اَلْحَمْدُ لِلّٰہ!توجّہ مُرشدی سے ہمیں اس عظیم مدَنی کام کی سعادت مِل رہی ہے تو کہیں ایسا نہ ہو کہ شیطان کے مَکر و فریب میں آکر  اگر کوئی نادانی کر بیٹھیں اور کوئی معمولی سی بے احتیاطی ہمیں اللہ پاک کی رحمت سے دُور نہ کر ڈالے اس لئے ایمانداری کو اپنا شعار بنا لیں کہ حضرت سیّدنا عمر بن خطاب رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے فرمایا : “ کسی شخص کی نماز اور روزے سے دھوکے میں نہ آنا جو چاہے نماز پڑھے اور جو چاہے روزے رکھے لیکن جو امانت دار نہیں وہ دین دار نہیں ہے۔ “ (شعب الایمان)

یاد رہے!  کہ عفو ودرگزر اپنی ذات کے حق تَلَف ہونے  پر ہوتا ہے مگر ایسی غلطی جس میں دعوتِ اسلامی کے مدَنی کاموں کا یا مدَنی عطیات وغیرہ کا نقصان ہو جیسے عطیات میں کمی کر لی تو اب یہاں کس سے معافی مانگی جائے گی کیونکہ عطیات کسی نگران کی مِلک تو نہیں ہوتے تو یہ نگران کیونکر معاف کر سکتا ہے؟ اور اگر خُدانخواستہ کبھی نقصان ہوا تو توبہ بھی کرنی ہوگی اورجو کمی ہوئی وہ  رقم اپنے پَلّے سے ادا بھی کرنی پڑے گی۔

حضرت عدی بن عمیر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ سے مروی ہے ، فرماتے ہیں : محبوبِ ربِّ اکبر صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا :

 “ ہم تم میں جسے کسی کام پر عامل بنائیں پھر وہ ہم سے سُوئی یا اس سے بھی کمتر چیز چُھپالے تو یہ خیانت ہے ، جسے قیامت کے دن لائے گا۔ “  

اس حدیث کی شرح میں حکیم الامّت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمَۃُ اللہ عَلَیہْ فرماتے ہیں : یعنی خیانت چھوٹی ہو یا بڑی قیامت میں سزا اور رُسوائی کا با عث ہے خُصوصاً جو خیانت زکوٰۃ وغیرہ میں کی جائے کیونکہ یہ عبادت میں خیانت ہے اور اس میں اللہ کا حق مارنا ہے اور فقیرں کو اُن کے حق سے محروم کرنا ، رب ِکریم  فرماتا ہے :

وَ  مَنْ  یَّغْلُلْ  یَاْتِ  بِمَا  غَلَّ  یَوْمَ  الْقِیٰمَةِۚ- (پ۴ ، آل عمران : ۱۶۱)

ترجمہ کنزالایمان : اور جو چُھپا رکھے وہ قیامت کے دن اپنی چھپائی چیز لے کر آئے گا۔