Book Name:Quran-e-Pak Ki Ahmiyat

کے تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمپرنازل فرمایا۔ یہ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کا سب سے بڑامعجزہ ہے۔ اِنْ شَآءَاللہ آج ہم اس کی اہمیت ، اس کے فضائل وفوائد اور بزرگانِ دِین کے قرآنِ کریم سے محبت کے واقعات کے ساتھ ساتھ اور بھی بہت سے مدنی پھول سننے کی سَعادَت حاصل کریں  گی۔ اے کاش! پورا بیان اچھی اچھی نیّتوں  اور مکمل توجہ کے ساتھ سُننا نصیب ہو جائے۔

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

       آیئے! سب سے پہلے  قُرآنِ کریم  سے متعلق ایک زبردست حکایت  سنتی  ہیں :

ماں بیٹوں کى تلاوت کا معمول

       حضرت على بن صالح  رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  اور حضرت  حسن بن صالح رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  یہ دونوں بھائی تھے۔ ان کے گھر میں روزانہ رات میں ایک ختمِ قرآن کیا جاتا۔ قرآنِ پاک کا ایک تہائی حصہ حضرت علی بن صالح رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  تلاوت کرتے ، دوسرا تہائی حصہ ان کے بھائی حضرت حسن بن صالح تلاوت کرتے ، جبکہ تیسرا اور آخری حصہ ان کی والدہ تلاوت کرتی تھیں۔ یوں ان کے گھر میں روزانہ ایک ختم قرآن کی ترکیب ہوتی۔ کچھ عرصہ بعد ان کی والدہ کا انتقال ہوگیا۔ اس کےبعد یہ دونوں مل کر نصف نصف قرآن تلاوت کرتے اور ختمِ قرآن کرتے تھے۔ پھرحضرت علی بن صالح رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا بھی انتقال ہوگیا تو حضرت حسن بن صالح رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ ہر رات اکیلے مکمل ختم ِقرآن فرماتے۔   

       ایک شخص جو حضرت علی بن صالح رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  کے انتقال کی رات ان کے پاس تھے وہ کہتے ہیں کہ جس رات حضرت علی بن صالح رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا  انتقال ہوا تھا ، انہوں نے مجھے کہا : بھائی! مجھے پانی پلانا۔  وہ شخص کہتے ہیں کہ اس وقت میں نماز میں مشغول تھا ، سلام پھیر  کر میں نے پانی بھرا اور ان کے پاس لے کر گیا اور کہا : پانی حاضر ہے ، پی لیجئے۔ تو حضرت علی بن صالح رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کہنے لگے : مىں نے ابھى ابھى پانى