Book Name:Quran-e-Pak Ki Ahmiyat

پى لىا ہے۔ میں نے حیران ہو کر کہا : آپ کو کس نے پانی پلایا؟ حالانکہ کمرے میں تو میرے اور آپ کے سوا کوئی تیسرا تو ہے ہی نہیں !  یہ سن کر حضرت علی بن صالح رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرمانے لگے : اللہ پاک کی رحمت سے ابھی ابھی حضرت سَیِّدُنا جبرىل عَلَیْہِ السَّلَام پانى لے کر آئے اور انہوں نے مجھے سیراب کیا۔ اور مجھے یہ بھی فرمایا : انبىا ، صدىقىن ، شہدا ، اور صالحىن عَلَیْہِمْ الصَلٰوةُ وَالسَّلَام  یہ وہ لوگ ہیں جن پر اللہ پاک نے انعام فرمایا ہے اور سنو! تم ، تمہارا بھائى اور تمہارے والدبھی انہی لوگوں مىں سے ہىں جن پر اللہ کریم  کا انعام ہے ، حضرت علی بن صالح رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے ىہ کہا اور ان کى روح پرواز کر  گئى۔ (صفة الصفوة ، الجزء الثالث ، ۲ /  ۱۰۰ بتغیر)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

      پیاری پیاری اسلامی  بہنو!اس حکایت سے معلوم ہوتا ہے کہ بزرگانِ دین قرآنِ کریم کی اہمیت سے اچھی طرح واقف تھے ، اسی لئے ہمیشہ اس سے تعلق بنائے رکھتے ، اس کی تلاوت کرتےرہتے اور زیادہ سے زیادہ ختم قرآن کی کوششوں میں رہتے تھے۔ اپنے گھروں کو تلاوتِ قرآن سے مزین رکھتے تھے جیساکہ ابھی آپ  نے سنا کہ حضرت علی ، حضرت حسن اور ان کی والدہ روزانہ اپنے گھر میں پوراقرآن پاک ختم کیا کرتے تھے ، آپ  نے یہ بھی سنا کہ انہیں انعام یافتہ لوگوں میں شامل ہونے کی خوش خبری (Glad tidings)سنائی گئی ، اے کاش! ہم بھی اپنے گھروں کو تلاوتِ قرآن کرکےروشن کریں ، ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے گھروں کو تلاوت قرآن کرکے اور نمازیں پڑھ کر آباد کرنے کا حکم دیا ۔ چنانچہ  

        نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ   نے فرمایا : اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ(یعنی اپنے گھروں میں عبادت کیا کرو) اور شیطان ا س گھر سے بھاگتا ہے جس میں ’’سورۂ بقرہ‘‘ کی تلاوت کی جاتی ہے۔ (مسلم ،  کتاب صلاۃ