Book Name:Ramazan Ki Amad Marhaba

نے کہا:’’میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ آپ تینوں میں سے کون زیادہ سخاوت کرنے والا ہے،بے شک آپ تینوں ہی سخاوت کرنے والے اور احْتِرام کے قابل ہیں۔پھر اُس نے تیس ہزار(30,000) دِرْہم(چاندی کے سکے)حضرت  واقِدِی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہکو اور20،20 ہزار اُن دونوں کو دئیے اور حضرت  واقِدِی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہکو قاضی(Judge) بھیمُقَرَّر کردیا۔   (حُجَّۃ اللہِ عَلَی الْعٰلَمِین، ص ۵۷۷ ملخصاً)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

اےعاشقانِ رسول!بَیان کردہ واقعے سے معلوم ہوا!مسلمان سخاوت کرنے والا،اپنی پسند پر دوسروں کو ترجیح دینے والا اور دُکھ تکلیف میں دوسرے مسلمانوں کے کام آنے والا ہوتا ہے۔ افسوس!اب ہمارے دل مسلمانوں کی خیر خواہی کے جذبے سے خالی ہوتے جارہےہیں،ہم خود تو اچھا کھاتے،کماتے،اچھا پہنتے اور عالیشان زندگی گزارتے ہیں،ماہِ رَمَضان میں سَحَرِی و اِفطاری میں بھی مختلف اَقسام کی نعمتوں سے فائدہ اُٹھاتے ہیں مگرآہ!غریب و محتاج رشتے داروں، پڑوسیوں اور دیگر مسلمانوں کی خیر خواہی کرنا اب ہم کسی بُھولی ہوئی چیز کی طرح بُھلا چکے ہیں۔بہرحال ہمیں چاہئے کہ ہم اِن پاک ہستیوں کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے رَمَضان و غیرِ رَمَضان میں عَمَلی طور پر مسلمانوں کے خَیر خواہ بن جائیں۔

یاد رہے!مسلمانوں کو اِفطاری کروانا اور اُنہیں پانی پِلانا بھی خَیر خَواہی کی ہی ایک صورت ہے۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ ماہِ رَمَضان میں اِفطار کروانے اور پانی پِلانے کی بہت فضیلت ہے،چنانچہ

اِفطار کروانے کے فضائل

آقا کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرْشادفرمایا:جس نے حَلال کھانےیا پانی سے(کسی مُسلمان کو) روزہ اِفْطَار کروایا،فِرِشتے ماہِ رَمَضان کے اَوْقات میں اور جِبْرِیلِ امین(عَلَیْہِ السَّلَام)شَبِ قَدْرمیں اُس کے لئےبخشش کی دُعا کرتے ہیں۔

(معجم کبیر،۶/۲ ۶ ۲،حدیث:۶۱۶۲ ملتقطاً)

ایک اور مقام پر فرمایا:جو روزہ دار کو پانی پِلائے گا اللہکریم اُسے میرے حَوض سے پلائے گا کہ جَنَّت