Book Name:Ramazan Ki Amad Marhaba

مُتَوَجِّہ ہوجانا،یہ اَخَصُّ الْخَواص یعنی خاصُ الخاص لوگوں کا روزہ ہے۔

(الجوھرۃ النیرۃ،کتاب الصوم،ص۱۷۵ مفہوماً)(فیضانِ رمضان،ص۹۰ملخصاً)

اے عاشقانِ رَمَضان!روزے کی حالت میں  ہمیں جس بات کی بہت زیادہ ضرورت ہے  وہ یہ ہے کہ ہم کھانے پینےوغیرہ سے ’’رُکےرہنے ‘‘کے ساتھ ساتھ اپنے تمام اَعضائے بَدَن(Body Parts)کو بھی روزے کا پابند بنا ئیں اور خود کوہرقسم کی بُرائیوں سے بچائیں۔کیونکہ ہم  رَمَضانُ المبارَک کے مہینے میں تو روزہ رکھ کر دن کے وَقْت کھانا پینا چھوڑدیتےہیں حالانکہ یہ کھانا پینا اِس سے پہلے دِن میں بھی بِالکل جائِز تھا۔پھر خُود ہی سوچ لیجئے کہ جو چیزیں رَمَضان شریف سے پہلے حَلال تھیں وہ بھی جب اِس مُبارَک مہینے کے مُقَدَّس دِنوں میں مَنْع کردی گئیں۔تو جو چیزیں رَمضانُ المبارَک سے پہلے بھی حرام تھیں،مَثَلاً جُھوٹ،غِیبت،چُغلی،بدگمانی،گالَم گلوچ،فلمیں ڈِرامے،گانے باجے،بدنگاہی،داڑھی منڈانا یا ایک مُٹّھی سے گھٹانا، والِدَین کو ستانا،بِلا اجازتِ شَرعی لوگوں کا دل دُکھانا وغیرہ وہ رَمضانُ المبارَک میں کیوں نہ اور بھی زیادہ حرام ہوجائیں گی؟اب غور فرمائیے!جو شخص پاک اور حلال کھانا ،پینا تو چھوڑ دے لیکن حرام اور دوزخ میں لے جانے والے کام جاری رکھے۔وہ کس قسم کا روزہ دار ہے؟

یادرکھئے!نبیِّ  پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کافرمانِ عبرت نشان ہے:جو بُری بات کہنا اور اُ س پر عَمل کرنا نہ چھوڑے تواُس کے بُھوکا پیاسا رہنے کیاللہ پاک کو کچھ حاجت نہیں۔   (بُخار ی،کتاب الصوم ،باب من لم یدع قول الزور۔۔الخ،۱/ ۶۲۸،حدیث:۱۹۰۳)

روزہ تجھ سے کھولوں گا!

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!افسوس!بعض مسلمانوں کی حالت اِس قدر بُری ہوچکی ہے کہ رَمَضان المبارَک کے مہینے میں بھی وہ دوسروں کو ستانے ،تکلیفیں دینے اور لڑائی جھگڑا کرنے کے