Book Name:Ramazan Ki Amad Marhaba

گویا بہانے ڈُھونڈتے ہیں ۔اگر کوئی کسی کو گالی دے یا کسی بھی   طرح  کی تکلیف پہنچائے تو جس کو تکلیف دی گئی ہے وہ تکلیف دینے والے کو رضائے الٰہی کی خاطِر معاف کرنے کے بجائے اُس سے  لڑائی (Fight)کرنے کو تیّار ہوجاتا ہے۔بلکہ بعض اوقات تو لڑ بھی پڑتا ہے اور گرَج کر یُوں کہتا ہے:”چُپ ہوجا!ورنہ یاد رکھ!میں روزے سے ہوں اورروزہ تجھ سے ہی کھولوں گا۔“یعنی تجھے کھاجاؤں گا۔ (مَعَاذَ اللہ)

یاد رکھیے!اِس طرح کی بات ہر گز زَبان سے نہیں نکالنی چاہئے جوکسی مسلمان کی تکلیف  کا باعث بنتی ہو، بلکہ عاجِزی کا مظاہَرہ کرنا چاہئے۔اِن تمام آفَتوں سے ہم صِر ف اُسی صورت میں بچ سکتے ہیں کہ اپنے اَعضاء کوبھی گناہوں سے بچاتے ہوئے روزے کا پابند کرنے کی کوشش کریں۔ جیسا کہ  فرمانِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمہے:صِرف کھانےاور پینے سے باز رہنے کا نام روزہ نہیں بلکہ روزہ تو یہ ہے کہ بے فائدہ اور فحش کلامیکرنےسے بچا جائے۔اگر کوئی شخص تمہیں گالی دے یا تمہارے ساتھ بُرا سُلوک کرے تو کہہ دو”میں روزے سے ہوں“۔ (مُستَدرَک،کتاب الصوم،باب من افطر فی رمضان  ناسیا…الخ،۲/۶۷،حدیث: ۱۶۱۱ )

آئیے!اب اَعضاء کے  ذریعے گناہوں کی چند مثالیں مُلاحَظہ کیجئے،چنانچہ

آنکھ کا گناہ

آنکھ کا گناہ یہ ہے کہ اِس سے اللہ پاک کی حرام کردہ چیزیں دیکھنا،لہٰذا ہر مسلمان کو چاہیے  کہ وہ اپنی آنکھوں کو حرام دیکھنے سے بچائےاور آنکھ کا روزہ  رکھے،اِس طرح  کہ آنکھ جب بھی اُٹھے تو صِرْف و صِرْف جائز کاموں ہی کی طرف اُٹھے۔آنکھ سے مسجِد دیکھئے،قرآنِ کریم دیکھئے،مزاراتِ اَولیاکی زیارت کیجئے ،عُلَمائے کِرام اور اللہ کریم کے نیک بندوں کا دِیدار کیجئے ،کعبے شریف کے اَنوار دیکھئے ،مکّے