Book Name:Darood-o-Salam Kay Fazail

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!دن ہویارات ہمیں رسولِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ذات پر دُرُودوسلام  کے پُھول نچھاور کرتے ہی رہنا چاہئیں۔اِس میں  ہرگز کوتاہی  نہیں   کرنی چاہیے کیونکہ سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکے ہم پر بے شُماراِحسانات ہیں۔جنہوں نے دُنیا میں تشریف لاتے ہی سَجدہ فرمایا اورہونٹوں  پر یہ دُعا جاری تھی:رَبِّ ھَبْ لِیْ اُمَّتِی یعنی ربِّ کریم! میری اُمَّت کو بخش دے۔(فتاویٰ رضویہ،۳۰/۷۱۲ملخصاً)

اِمام زُرقانی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہنَقْل  فرماتے ہیں:رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَاُنگلیوں  کو اِس طرح اُٹھائے ہوئے تھے جیسےکو ئی گِرْیَہ و زاری کرنے والا اُٹھاتاہے۔(زرقانی علی المواہب،ذکرتزویج عبداللہ آمنۃ،۱/ ۲۱۱)

’’رَبِّ ھَبْ لِی اُمَّتِی‘‘کہتے ہوئے پیدا ہوئے

حق نے فرمایا کہ بخشا’’الصَّلٰوۃُ والسَّلام‘‘

(قبالۂ بخشش ،ص۹۴)

رَحمتِ عالَم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سَفرِمِعراج پر روانگی کے وَقْت اُمَّت کے گناہ گاروں  کو یاد فرما کر آبدیدہ ہوگئے،اللہ پاک کے دیدار اور خُصوصی نوازشات کے وَقْت بھی گنہگارانِ اُمَّت کو یاد فرمایا۔ (بخاری، کتاب التوحید،باب قولہ تعالٰی وکلم اللہ موسٰی تکلیمًا،۴/ ۵۸۱، حدیث:۷۵۱۷ مفہوماً)عُمر بھر(وقتافوقتا) گنہگارانِ اُمَّت کیلئےغمگین رہے۔(مسلم،باب دعاء النبی لامتہ وبُکائہ شفقۃ علیہم، ص۱۰۹،حدیث:۳۴۶ مفہومًا )جب قَبر شریف میں  اُتارا  گیا تو ہونٹ مبارَک ہل رہے تھے،بعض صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوان نے کان لگا کرسُنا،آہستہ آہستہ اُمَّتِیْ اُمَّتِی(میری اُمَّت، میری اُمَّت)فرماتے تھے۔ قِیامت میں  بھی اِ نہی  کے دامن میں  پناہ ملے گی، تمام اَنبیائے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام ’’نَفْسِی نَفْسِی اِذْھَبُـوْا اِلٰی غَیْرِی‘‘(آج مجھے اپنی فکر ہے