Book Name:Duniya Ki Mohabbat Ki Muzammat

کی  کیسی سخت  مَذَمَّت(Condemnation)بیان کی گئی ہے،لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم صرف دنیا کیلئے ہی نہ  کوشش کرتے رہیں، آخرت  کیلئے بھی نیکیاں جمع کریں کیونکہ دُنیا کی مثال ریت کی طرح ہے، ریت کی جتنی بھی بڑی مُٹھی بھر لی جائےآہستہ آہستہ ذَرَّات کی صورت میں تمام ریت مُٹھی سے نکل ہی جاتی ہے اور بالآخر مُٹھی خالی رہ جاتی ہے،ایسا ہی کچھ حال  اس دھوکے باز دُنیا  کا ہے۔

مال کمانا اور پھر بیماریوں میں صَرف کرنا

انسان زندگی بھر دُنیا سے وفا کرتا ہے،دنیاکمانے کی خاطر دن رات ایک کردیتا ہے، پارٹ ٹائم جاب کرتا ہے،کئے کئے گھنٹے کام کرتا ہے،  فقط اس لیے کہ پیسہ کمانا ہے،الغرض دن گُزرتا ہے تو اسی سوچ میں کہ پیسہ کمانا ہے،رات گُزرتی ہے تو اسی سوچ میں کہ پیسہ کمانا ہے، دل دھڑکتا ہے تو اسی دُھن میں کہ پیسہ کمانا ہے اور قدم اُٹھتا ہے تو اسی کوشش میں کہ پیسہ کمانا ہے۔ مگرآہ!وہ پیسہ جس  کیلئے اپنی صحت کی پروا نہ کی تھی ، وہ دُنیا جس کی خاطر دن رات ایک کئے تھے، وہ مال جسے پانے کی کوشش  میں اوورٹائم لگائے تھے، وہ دولت جس کو حاصل کرنے  کیلئے حرام و حلال کی پروا نہ کی تھی،وہ پیسہ جس کو پانے  کیلئے اپنی زندگی کے قیمتی لمحات ضائع کر دیئے تھے،وہی پیسہ کچھ عرصے  بعد مختلف بیماریوں کی دوائیں خریدنے میں خرچ ہوجاتا ہے۔جی ہاں !بندہ جب بوڑھا ہوجاتاہے تو مختلف بیماریاں استقبال کرنے کیلئے تیار کھڑی ہوتی ہیں، اب نہ وہ دنیا کا رہتا ہے اور نہ آخرت  کیلئے کچھ کر پاتا ہے۔

موت کو نہ بھولو

دنیا کے فتنوں سے خبردار کرتے ہوئے حُجَّۃ ُالْاِسْلام حضرت سَیِّدُنا امام محمد غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ ایک بُزرگ کےحوالے سے لکھتےہیں:اے لوگو!اس فارغ وَقْت میں نیک عمل کرلو اور اللہ  پاک سے ڈرتے رہو۔ اُمیدوں پر خوش مت ہوجاؤاوراپنی موت کو نہ بھولو۔ دنیا کی طرف مائل نہ ہوجاؤ۔ بے شک یہ