Book Name:Duniya Ki Mohabbat Ki Muzammat

(6)دنیا کی مَحَبَّت گناہوں کاسر ہے

            حضرت سَیِّدُنَا حُذَیْفَہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ روایت کرتے ہیں:میں نے سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکو اپنے خطبے میں فرماتے سُنا:دُنیا کی مَحَبَّت تمام گُناہوں کا سر ہے۔(مِشْکَاۃُ الْمَصَابِیح،۲/۲۵۰،حدیث:۵۲۱۲ )

(7)آخِرت کے مقابلے میں دُنیا کی حیثیت

حضرتِ سَیِّدُنَامُسْتَورِدبن شدّادرَضِیَ اللہُ عَنْہُ سے مروی ہے:اللہ پاک کے مَحبوب صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا:اللہ پاک کی قسم!آخرت کے مقابلے میں دُنیا اتنی سی ہے جیسے کوئی اپنی اس اُنگلی کو سمندر میں ڈالے تو وہ دیکھے کہ اس اُنگلی پر کتنا پانی آیا۔(مُسلِم،ص۱۵۲۹،حدیث:۲۸۵۸)حکیمُ الاُمَّت حضر ت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں:یہ بھی فقط سمجھانے کے لئے ہے۔ خیال رہے! دنیا وہ ہے جو اللہ پاک سے غافل کر دے،عاقل(عقلمنداور)عارِف(ربِّ کریم کی پہچان رکھنے والے)کی دنیا تو آخِرت کی کھیتی ہے ، اُس کی دُنیا بہت ہی عظیم ہے ، غافل کی نَماز بھی دُنیا ہے،جو وہ نام نُمود(دکھلاوے) کے لئے ادا کرتا ہے، عاقِل(عقلمند) کا کھانا ، پینا،سونا، جاگنا بلکہ جینا مرنا بھی دین ہے کہ حُضُور (صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ) کی سُنّت ہے،مُسلمان اِس لیے کھائے پئے سوئے جاگے کہ یہ حُضُور(صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)کی سُنتیں ہیں ۔ حیاۃُ الدُّنیااور چیز ہے،حَیٰوۃٌ فِی الدُّنیااورحیاۃٌ للِّدُّنیا کچھ اور یعنی دنیا کی زندگی ، دنیا میں زندگی ، دنیا کے لئے زندگی ۔ جو زندگی دنیا میں ہو مگر آخرت کے لئے ہودنیا کے لئے نہ ہو ،وہ مبارَک ہے۔(مرآۃ المناجیح،۷/۳ )

(8)بَھیڑ کامرا ہوا بچّہ