Book Name:Duniya Ki Mohabbat Ki Muzammat

            اعلیٰ حضرت،اِمامِ اَہلسنّت،مولاناشاہ امام اَحمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں:توکُّل ترکِ اسباب(اسباب چھوڑنے) کا نام نہیں بلکہ اِعْتِمَاد عَلَی الْاَسْبَاب(اسباب پر اعتماد کرنے) کا تَرْک(یعنی  چھوڑ دینا)ہے۔(فتاویٰ رضویہ،۲۴/۳۷۹)یعنی اسباب ہی کی چھوڑ کر دنیا توکُّل نہیں ہے،توکُّل تو یہ ہے کہ اسباب پر بھروسا نہ کرے۔

(2)دنیا اور اس کی سب چیزوں سے بہتر

رَحمتِ عالَم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمان عالیشان ہے:جنّت میں ایک کَوڑے(یعنی چابک)جتنی جگہ دُنیا اوراس کی چیزوں سے بہترہے۔(بُخارِیّ،۲/۳۹۲،حدیث:۳۲۵۰)

مشہور مُحَدِّث حضرت علامہ شیخ عبدُالحقّ مُحَدِّث دِہْلَوی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ اِس حدیثِ پاک کے تحت ارشادفر ما تے ہیں : جنّت کی تھوڑی سی جگہ د نیا اور اس کی چیزوں سے بہتر ہے ۔کَوڑے یعنی چابُک کا ذکر اس عادت کے مطابِق ہے کہ سُوار جب کسی جگہ اُترنا چاہتا ہے تو اپنا چابک پھینک دیتا ہے تاکہ اس کی نشانی رہے اور دوسرا کوئی شخص وہاں نہ اُترے۔(اشعہ اللمعات،۴ /۴۳۳)

حکیمُ الاُمَّت حضر ت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فر ماتے ہیں:کَوڑے(یعنی چابُک)سے مرادہے وہاں کی تھوڑی سی جگہ۔واقِعی جنّت کی نعمتیں دائمی ہیں۔دنیا کی فانی،پھر دنیا کی نعمتیں تکالیف سے مخلوط(یعنی ملی ہوئیں ) (اور)وہاں کی نعمتیں خالِص،پھر دنیا کی نعمتیں(جبکہ)ادنیٰ وہ اعلیٰ، اس لیے دنیا کو وہاں کی ادنیٰ جگہ سے کوئی نسبت ہی نہیں۔    (مرآۃ المناجیح،۷/۴۴۷)

(3)دنیا کے لئے مال جمع کرنے والے بے عقل ہیں

اُمُّ الْمُؤمِنِین حضرت سَیِّدَتُنَا عائشہ صدیقہ ، طیِّبہ ، طاہِرہ، عابِدہ، زاہدہ، عفیفہ رَضِیَ اللہُ عَنْہا سے روایت ہے!نبیِّ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عِبرت نشان ہے:دُنیا اُس کا گھر ہے جس کا کوئی گھر نہ ہو اور