Book Name:Tahammul Mizaje Ki Fazilat

حضرت سَیِّدُنا امیر معاویہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کا نامِ نامی اسمِ گرامی ’’معاویہ‘‘ہے۔  آپرَضِیَ اللہُ  عَنْہُکی کنیت ’’ابوعبدالرحمٰن‘‘ ہے ([1])،حضرت سیدنا امیرِ معاویہ رَضِیَ اللہُ  عَنْہُکی ولادت(Birth) اعلان نبوت سے پانچ سال قبل(تقریباً۶۰۴عیسوی)میں ہوئی۔([2])حضرت سیّدنا امیر ِمعاویہرَضِیَ اللہُ  عَنْہُ دراز قامت تھے۔ حضرت سَیِّدُنا امیر معاویہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کا  رنگ سفیدوخوبصورت اور شخصیت رعب دارتھی۔ حضرت سَیِّدُنا امیر معاویہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ  سر اورداڑھی مبارک میں مہندی لگایا کرتے تھے۔([3])نیزحضرت سیدنا امیر معاویہرَضِیَ اللہُ  عَنْہُاکثر سیاہ عمامہ باندھتےتھے۔([4]) حضرت سَیِّدُنا امیر معاویہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ  نے خاص صلح حدیبیہ کے دن سات ہجری کو اسلام قبول کیا پھر فتحِ مکہ کے دن اس کا اعلان فرمایا۔([5]) حضرت سَیِّدُنا امیر معاویہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ  حلم اور بردباری میں اپنی مثال آپ تھے۔آئیے! حضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کے حلم و بردباری کا مزیدایک(1) اور واقعہ سنتی  ہیں:

1.            ایک شخص نے حضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ  سے سخت کلامی کی تو کسی نے کہا: اگر آپ چاہیں تو اسے سزا دے سکتے ہیں۔ اس پر حضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ  نے فرمایا: مجھے اس بات سے حیا آتی ہے کہ میری رعایا کی کسی غلطی کی وجہ سے میرا حلم اور بردباری کم ہوجائے۔([6])

نہیں سَرکار! ذاتی دُشمنی میری کسی سے بھی                                                                          مِری ہے نَفْس و شیطاں سے لڑائی یارسولَ اللہ


 

 



[1] سیر اعلام النبلا، معاویۃ بن ابی سفیان، ۴/۲۸۵

[2] الاصابة،ذكرمن اسمه معاوية، ۶/۱۲۰

[3] الاصابة، معاوية بن ابي سفيان، ۶/۱۲۰،البدایۃ والنھایۃ،سنۃ ستین من الھجرۃ النبویۃ، و ھذہ ترجمۃ معاویۃ۔ ۔الخ،  ۵/۶۱۹

[4] مرآۃ المناجیح،۲/۳۴۴،ملخصاً

[5] البدایۃ والنہایۃ، ۵/۶۱۹ ملخصاً

[6] حلم معاویہ، ص۲۲، رقم:۱۴