Book Name:Tahammul Mizaje Ki Fazilat

کرنا نفس پر بہت دشوار ہوجا تا ہے،لیکن اگر ہم تحمل مزاجی اور عَفْو و دَرگُزر کے فضائل کو پیشِ نظر رکھیں گی تو تحمل مزاج بننا  بھی ہمارے لئے آسان ہوتا چلا جائے گا ۔

آئیے!تحمل مزاجی اور لوگوں کومعاف کرنے کا جذبہ پیدا کرنے کےلیے اس کی فضیلت پر 6احادیثِ مُبارَکہ سنتی  ہیں:  

تحمل مزاجی اور درگزر کرنے کی فضیلت

(1)پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نےفرمایا:تین(3)باتیں جس شخص میں ہوں گیاللہ  کریم(قِیامت کے دن)اُس کا حساب بَہُت آسان طریقے سے لے گا اور اُس کو اپنی رَحمت سے جنّت میں داخِل فرمائے گا۔صحابَۂ کِرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے عَرْض کی:یَارَسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم!وہ کون سی باتیں ہیں؟فرمایا:(1)جو تمہیں مَحروم کرے تم اُسے عطا کرو،(2)جو تم سے تَعَلُّق توڑےتم اُس سے تَعَلُّق جوڑو اور(3)جو تم پر ظُلْم کرے تم اُس کو مُعاف کردو۔ (معجم اوسط،۴/۱۸،حدیث :۵۰۶۴)

(2) فرمایا:علم سیکھنے سے آتا ہے، تحمل مزاجی بتکلُّف برداشت کرنے  سے پیدا ہوتی ہے اور جو بھلائی حاصل کرنے کی کوشش کرے اسے بھلائی دی جاتی ہے اور جو شرسے بچنا چاہتا ہے اسے بچایاجاتا ہے۔ (تاریخِ مدینةدمشق،الرقم:۲۱۶۲،رجاء بن حیویہ،۱۸/ ۹۸)

(3)فرمایا:پانچ کام انبیائے کرامعَلَیْہِمُ السَّلَامکی سنّت  ہیں، ان میں سے ایک تَحَمُّل مِزَاجی بھی ہے۔ (موسوعة الامام ابن ابی الدنیا، کتاب الحلم ،۲/ ۲۴،حدیث : ۶)

(4)فرمایا:بے شک انسان  بردباری کی وجہ سے روزہ دار اور شب بیدار کا درجہ پالیتا ہے ۔(موسوعة الامام ابن ابی الدنیا،کتاب الحلم،۲/ ۲۷، حدیث : ۸ ملتقطاً)