Book Name:Tahammul Mizaje Ki Fazilat

ایک دوسرے کی عزّت و ناموس کے مُحافِظ بنیں،٭ شیطان ہرگز یہ برداشت نہیں کرے گا کہ ہم ایک دوسرے کی غَلَطیوں کو نظر انداز  کریں،٭ شیطان ہرگز یہ نہ چاہے گا کہ ہم درگزر سے کام لیں۔ شیطان ہرگز یہ نہ چاہے گا کہ ہم اپنے حقوق معاف کر دیا کریں، ٭شیطان ہرگز یہ نہ چاہے گا کہ ہم ایک دوسرے کے حقوق کا لحاظ رکھا کریں۔٭ شیطان ہرگز یہ نہ چاہے گا کہ ہم ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں۔ بلکہ شیطان تو یہ چاہے گا کہ ہم آپس میں خوب دنگا فساد کریں۔٭ شیطان تو یہ چاہے گا کہ ہم آپس میں خوب لڑیں۔ ٭شیطان تو یہ چاہے گا کہ ہم ایک دوسرے کی عزتوں پر کیچڑ اچھالیں۔ ٭شیطان تو یہ چاہے گا  کہ ہم دل کھول کر بد اخلاقیاں اور فحش گوئیاں کریں۔ ٭شیطان تو یہ چاہے گا کہ ہم خوب خوب گالیاں دیں۔ ٭ شیطان تو یہ چاہے گا کہ اگر بچوں کے ابو سے کوئی غلطی سرزد ہو جائے تو انہیں طعنے دیئے جائیں اور ذلیل کیا جائے۔ ٭شیطان تو یہ چاہے گا کہ خاندان کے کسی فرد کی غلطی کو اپنی انا کا مسئلہ بنا کر زندگی بھر کے لیے اس کا بائیکاٹ کر دیا جائے۔ ٭شیطان تو یہ چاہے گا کہ ملازم اور ماتحت کی  چھوٹی سی بھول پر اسے جی بھر کے ذلیل کیا جائے۔ ٭شیطان تو یہ چاہے گا کہ  ذی مرتبہ اور اونچے عہدے والی خود کو سب کچھ سمجھے اور اپنے سے چھوٹوں کو چیونٹی برابر سمجھے۔ اَلْغَرَض! ٭شیطان تو یہ چاہے گا کہ ہم آپس میں لڑتی رہیں۔ اب ہمیں سوچنا چاہیے کہ ہم اپنے معاملات میں شیطان کی پیروی کر تی ہیں یا رب رحمٰن کی پیروی کرتی ہیں۔  شیطان یہ چاہتا ہے کہ ہم  چھوٹی چھوٹی باتوں پر لڑنے لگیں جبکہ رب رحمٰن نے  یہی حکم  فریا  ہے کہ ہم ایک دوسرے سے درگزر کریں  ،ایک دوسرے کو معاف کریں تاکہ اللہ  پاک ہماری مغفرت فرمائے۔ لہٰذا اب یہ عہد کیجئے کہ ہم ہمیشہ درگزر اور معاف کرنے کی عادت اپنائیں گی ۔ اِنْ شَآءَ اللہ

 اس میں شک نہیں کہ کسی سے غَلَطی (Mistake) ہوجانے پر تحمل مزاجی سے کام لیتے ہوئے اُسے معاف