Book Name:Tahammul Mizaje Ki Fazilat

”آج کل درگزر سے کام نہیں لینا چاہیے“ ” معاف کرنے کا زمانہ نہیں ہے بہن!“ ”معاف کرنے سے لوگ سر پر سوار ہونے لگتے ہیں“ وغیرہ وغیرہ۔ تو یاد رکھئے!ایسی باتوں پر ہر گز توجہ نہ دیجئے۔ تحمل مزاجی سے کام لیتے ہوئے دوسروں کو معافی اس لیے تھوڑی دینی چاہئے کہ اس سے دنیا سنور جائے بلکہ تحمل مزاجی اور عفوودرگزر تو آخرت کو بہتر بناتے ہیں۔ یہی وجہ  ہے ہمارے بزرگانِ دین کا معمول  تھا کہ جتنا بھی بڑا نقصان ہو جاتا وہ تحمل مزاجی اور درگزر کا دامن نہ چھوڑتے۔ آئیے! ترغیب کےلیے بزرگوں کی تحمل مزاجی اور معاف کر دینے پر تین (3)حکایات سنتی  ہیں۔

(1)معاف کرنا قدرت کے بعد ہی ہوتا ہے!

حضرت سَیِّدُنا مَعْمَر بن راشِد رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ بَیان  کرتے ہیں کہ ایک شخص نے حضرت سَیِّدُنا قَتادہ بن دِعامہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَـیْہ کے صاحبزاے کو زوردار تھپڑ مارا۔ آپ نے بِلال بِن اَبِی بُردَہ سے اُس کے خلاف مدد چاہی چنانچہ بِلال بِن اَبِی بُردَہ نے تھپڑ مارنے والے کو بُلایا اور بَصْرہ کے سَرداروں کو بھی بُلایا۔ وہ آپ سے اُس شخص کی سفارش کرنے لگے لیکن آپ نے سِفارِش قَبول نہ کی اور بیٹے سے فرمایا:’’تم بھی اُسی طرح اِسے تھپڑ مارو جس طرح اِس نے تمہیں مارا تھا اور فرمایا: بیٹا!آستینیں(Sleeves) اُوپر کر لو اور ہاتھ بلند کر کے زوردار تھپڑا مارو۔“چنانچہ بیٹے نے آستینیں اُوپر کیں اور تھپڑمارنے کے لئے ہاتھ بلند کیا تو آپ نے اُس کا ہاتھ پکڑ لیا اور فرمایا: ’’ہم نے رِضائے اِلٰہی کے لئے اُسے مُعاف کیا کیونکہ کہا جاتا ہے کہ مُعاف کرنا قُدرت کے بعد ہی ہوتا ہے۔“(اللہ والوں کی باتیں،۲/۵۱۹ملتقطاً)

 (2)ظلم کرنے والے کوبھی دعادی

دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی اِدارے مکتبۃُ المدینہ کی کتاب”اِحیاء العلوم“جلد3 کے صفحہ نمبر 216