Book Name:Tahammul Mizaje Ki Fazilat

معمور فرمادےگا۔ (کنزالعُمّال  ج۳ص۱۶۳حديث۷۱۶۰ از غصے کا علاج، ص۱۱)

غصے کے علاج

       تحمل مزاجی کو اپنانے اور غصّے پر قابو پانے کے لیے ضروری ہے کہ       غُصّے کی تباہ کاریوں کو بھی پیش نظر رکھئے کیونکہ ٭غُصّہ ہی اکثر دَنگافَسادکا سبب بنتا ہے۔  ٭غُصّہ ہی  بہن بھائیوں میں اِفتِراق کا باعث ہوتا ہے ٭غُصّہ ہی میاں بیوی میں طَلَاق (Divorce) کی وجہ بنتا ہے۔ ٭غُصّہ ہی آپس میں مُنافَرت  کو فروغ دیتا ہے۔ ٭غُصّہ ہی قتل و غارت کا مُوجِب ہوتا ہے۔ شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ فرماتے ہیں: جب کسی پر غُصّہ آئے اور ماردھاڑ اور توڑ تاڑ کر ڈالنے کو جی چاہے تو اپنے آپ کو اس طرح سمجھائیے: مجھے دوسروں پر اگر کچھ قدرت حاصل بھی ہے تو اس سے بے حد زیادہ اللہ پاک مجھ پر قادِر ہے اگر میں نے غُصّے میں کسی کی دل آزاری یا حق تلفی کر ڈالی توقِیامت کے روز اللہ پاک کے غَضَب سے میں کس طرح محفوظ رہ سکوں گا؟(غصے کا علاج، ص۱۵) غُصّے کا ایک علاج یہ بھی ہے کہ غُصّہ لانے والی باتوں کے موقع پر اللہ والوں  کے طرز ِعمل اور ان کی حِکایات کو ذِہن میں دوہرائے ، آئیے اس طرح کی تین (3) حکایتیں سنتی ہیں:

حکایت نمبر 1

       کسی شخص نے امیرُالْمُؤمِنِین حضرتِ سیِّدُنا عمر بن عبدالعزیز رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے سخت کلامی کی۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے سرجھکا لیا اور فرمایا:کیاتم یہ چاہتے ہوکہ مجھے غُصّہ آجائے اورشیطان مجھے تکبراور حکومت کے غُرور میں مبتَلا کرے اور میں تم کو ظلم کا نشانہ بناؤں اوربَروزِ قِیامت تم مجھ سے اِس کا بدلہ لو مجھ سے یہ ہر گز نہیں ہوگا ۔یہ فرما کر خاموش ہوگئے ۔(کیمیائے سعادت ج۲ص۵۹۷انتشا رات گنجینہ