Book Name:Tahammul Mizaje Ki Fazilat

دور میں تحمل مزاجی سے کام لینا یقیناً ہمت کے کاموں میں سے ہے۔ کیونکہ ہمارے مزاجوں میں غصہ جڑ پکڑ چکا ہے۔ چھوٹی چھوٹی باتوں پر ناک  بھوں چڑھانا، آپے سے باہر ہوجانا، اُول فُول بکنا، فحش و حرام سے زبان کو آلودہ کرنا یہ سب ہمارے ہاں عام ہوتا جا رہا ہے۔ اس کی ایک بنیادی وجہ غصے پر قابو نہ کرنا بھی ہے۔ یاد رکھئے! غصہ ایک ایسی آگ ہے جو بجھنے پر  انسان کو جلی ہوئی عمارت کی طرح ویران اور بےکار  کر دیتا ہے۔ غصہ ختم ہونے کے بعد افسوس، حسرت، ندامت، پشیمانی اور شرمندگی انسان کو گھیر لیتی ہے۔ تحمل مزاج بننے اور اس کی فضیلتیں پانے کےلیے غصے پر قابو (Control)رکھنا بڑا ضروری ہے۔ بے جا غصہ بہت سی برائیوں کو جنم دینے کے ساتھ ساتھ آخرت کے لیے بھی بہت تباہ کن ثابت ہوتا ہے۔ ٭بے جا غُصّہ انسان کو کئی گناہوں میں مبتلا کر سکتا ہے۔ ٭بے جا غُصّہ مار دھاڑ کی طرف اُکساتا ہے۔ ٭بے جا غُصّہدوسروں کی عزتوں کی پامالی کا سبب بنتا ہے۔ ٭بے جا غُصّہ بدکلامی پر ابھارتا ہے۔ ٭بے جا غُصّہ دوسروں کی نفرتوں کا سبب بناتا ہے۔ ٭بے جا غُصّہدوسروں کے حقوق کو سلب کرنے کا سبب بنتا ہے۔ ٭بے جا غُصّہ حق دار کو اس کا حق دینے سے روکتا ہے۔٭بے جا غُصّہ انسان کے ظاہر اور باطن کے فرق کو واضح کردیتا ہے۔ ٭بے جا غُصّہ محبتوں کو ختم کردیتا ہے۔ ٭بے جا غُصّہ دوریوں کو فروغ دیتا ہے۔ ٭بے جا غُصّہ گہرے اور مضبوط رشتوں کو بھی بہا لے جاتا ہے۔ ٭بے جا غُصّہ صلہ رحمی سے محروم کر دیتا ہے۔ ٭بے جا غُصّہ شفقت و مہربانی جیسی بہترین صفات سے دور کردیتا ہے۔ اَلْغَرَض! ٭بے جا غُصّہ کئی بُری چیزوں کی طرف لے جاتا ہے۔ یاد رکھئے! بے جا غصے میں مبتلا ہو کر  مضبوط چیزوں کو توڑ دینا اور دوسروں کو اپنے غصے سے تھرتھرا دینا یہ بہادری نہیں بلکہ غصے کے وقت خود کو قابو میں رکھنا بہادری ہے۔ رحم دل اور رحیم آقا، مہربان و کریم آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عالیشان ہے: جوغُصّہ پی جائے گاحالانکہ وہ نافِذ کرنے پر قدرت رکھتا تھا تو اللہ پاک قیامت کے دن اس کے دل کو اپنی رضا سے