Book Name:Tahammul Mizaje Ki Fazilat

ہمراہ چل دیئے۔ حضرت سَیِّدُنا  وائل بن حُجْر رَضِیَ اللہُ  عَنْہ اونٹنی پر سوار تھے جبکہ حضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ  ساتھ ساتھ پیدل چل رہے تھے۔ چونکہ گرمی  شدید تھی اس لیے کچھ دیر پیدل چلنے کے بعد انہوں نے حضرت سیدنا وائل بن حُجْر رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ سے کہا: گرمی بہت شدید ہے،اب تو میرے پاؤں اندر سے بھی جلنے لگے ہیں۔آپ  مجھے  اپنے پیچھے سوار کرلیجیے۔حضرت سیّدنا وائل بن حُجْر رَضِیَ اللّٰہُ  عَنْہ نے صاف انکار کردیا۔اس پر حضرت امیرِ معاویہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ  نے  کہا :کم از کم اپنے جوتے ہی پہننے کے لیےدے دیجیےتاکہ میں گرمی سے بچ سکوں۔ حضرت سیّدنا وائل بن حجر رَضِیَ اللّٰہُ  عَنْہ نے کہا:تم ان لوگوں میں سے نہیں ہوجو بادشاہوں کا لباس پہن سکیں۔تمہارے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ میری اونٹنی کے سائے(Shadow) میں چلتے رہو۔یہ سن کر حضرت امیرِ معاویہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ  نے  عالیشان تحمل کا مظاہرہ کیا اورزبان سے بھی  جوابی کاروائی  نہ کی۔ایک وقت ایسا آیا کہ حضرت سَیِّدُناامیر ِمعاویہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ  پورے مُلک ِشام کے  گورنر بن گئےتو حضرت سَیِّدُنا وائل بن حُجْر رَضِیَ اللہُ  عَنْہ کو دمشق بلایا،جب یہ دمشق گئے تو  حضرت سَیِّدُنا امیرِ معاویہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ  ان سے نہایت احترام سے پیش آئے اور ماضی کے اس واقعے کا بدلہ لینے کی بجائے  حضرت سیدنا وائل بن حُجْر رَضِیَ اللّٰہُ  عَنْہ کواپنے ساتھ تخت پر  بٹھایا اور فرمایا:میرا تخت بہتر ہے یا آپ کی اونٹنی کی کوہان؟ حضرت  سیدنا وائل بن حُجْر رَضِیَ اللہُ  عَنْہ نے کہا:اے  امیرالمؤمنین!میں اس وقت نیا نیا مسلمان ہوا تھا اور جاہلیت کا رواج وہی تھا جو میں نے کیا۔اب اللہ پاک نے ہمیں اسلام سے سرفراز فرمایا ہے اور آپ نے جو کچھ کیا وہی اسلام کا طریقہ ہے۔حضرت سیّدنا وائل بن حجر رَضِیَ اللہُ  عَنْہ  حضرت سَیِّدُناامیر معاویہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کے رَوَیّے سے اس قدر متأثر ہوئے کہ آپ نے فرمایا:کاش میں نے انہیں اپنے آگے سوار کیا ہوتا۔([1])

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1] معجم صغیر،من اسمہ یحیی،۲/۱۴۳،مسندبزار،مسند وائل بن حجر،۱۰/۳۴۵، حدیث:۴۴۷۵،تاریخ المدینۃ المنورۃ،وفاۃ وائل بن حجر الحضرمی الجز الثانی ،۲/۵۷۹،الاصابۃ،وائل بن حجر، ۶/۴۶۶، رقم:۹۱۲۰ملخصاً  از فیضان امیر معاویہ ،ص۱۳