Book Name:Siddique-e-Akbar Ka Kirdar O Farameen

اکبر حضرت سَیِّدُنا صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کے پاکیزہ کردار کی چند جھلکیاں اور آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کے مبارَک فرامین سنتے ہیں۔ پہلے ایک اِیمان اَفروز واقعہ سُنئے،چنانچہ

میرے محبوب کا کِیَا حَال ہے؟

اُمُّ المُؤمنین حضرت سیدتُنا عائشہ صِدِّیقہرَضِیَ اللّٰہُ عَنْہا فرماتی ہیں:آغازِ اسلام میں جب صحابَۂ کرام رَضِیَ اللہُ  عَنْہُم اجمعین کی تعداد اَڑْتِیْس(38)ہوگئی تو امیرُالمؤمنین حضرت سَیِّدُنا ابوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے الله پاک کى رحمت بن کر دنىا مىں تشرىف لانے والے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے کھل کر اسلام کا اظہار کرنے کی اجازت طلب کی،آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:اے ابوبکر!ہم ابھی تعداد میں کم ہیں، مگرحضرت سَیِّدُنا ابوبکرصِدِّیق رَضِیَ اللہُ عَنْہُ مسلسل اِصرار فرماتے رہے،یہاں تک کہ آپ  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے اظہارِ اسلام کی اجازت عطا فرما دی۔ مسلمان مسجدِ حرام کے آس پاس کے علاقے میں پھیل گئے،ہرشخص اپنے خاندان کو اسلام کی دعوت پیش کرنے لگا۔

 حضرت سَیِّدُنا ابوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ عَنْہُ لوگوں کو اسلام کی دعوت دینےکے لیے کھڑے ہوئے اوروہاں ہر عىب سے پاک آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ بھی تشریف فرما تھے، مُشرکینِ مکّہ نے جب مسلمانوں کو کھلم کھُلااسلام کی دعوت دیتے دیکھاتو اُن کا خُون کھول اُٹھا اور انہوں نے مُسلمانوں کومارنا شُرُوع کردیا۔

امیرُالمؤمنین حضرت سَیِّدُنا ابوبکر صِدِّیقرَضِیَ اللہُ عَنْہُ کو بھی مارا یہاں تک کہ آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ بے ہوش ہوگئے،جب آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کے قبیلے بنُو تَیْم کے لوگوں کو پتا چلا تو وہ دوڑتے ہوئے آئے اور آپ  رَضِیَ اللہُ عَنْہُکو گھر لے گئے، آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کے والد ابو قحافہ اور بنُو تَیْم کے لوگ بہت پریشان تھے، مسلسل آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ سے گفتگو کرنے کی کوشش کر رہے تھے، بالآخِر دِن کے آخری حصے میں آپ