Book Name:Siddique-e-Akbar Ka Kirdar O Farameen

اکبر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے پڑوسی کے ساتھ جھگڑنے والے شخص کو کس قدر اچھے انداز میں نیکی کی دعوت پیش کی۔واقعی جب پڑوسی آپس میں کسی بات پر جھگڑتے ہیں تو اس میں اُن کا اپنا ہی  نقصان ہوتاہے ،کیونکہ لڑائی کے بعد بھی انہیں ایک ساتھ ہی رہنا ہے اور ان کا آپس میں جھگڑا کرنا دیگر لوگوں کے لیے تماشا بن جاتاہے۔

یاد رہے!اسلام میں پڑوسی(Neighbour)کے حُقُوق کی بہت اہمیت ہے،چنانچہ

اللہ پاک کی رحمت بن کر تشریف لانے والے،پڑوسیوں کے حقوق ادا کرنے کی ترغیب دلانے والے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:ميں تمہیں پڑوسيوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کی وصيت کرتا ہوں۔پھر آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے پڑوسيوں کے اس قدر حُقوق بيان فرمائے کہ ایسے لگا جیسےآپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اُسے وراثت ميں حصہ دار بنا ديں گے۔([1])اللہ کریم ہمیں بھی پڑوسیوں کا خُوب خیال رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْنْ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ 

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد 

سَیِّدُنا صِدِّیقِ اکبررَضِیَ اللہُ عَنْہُ کے فرامین

      پیارے پیارے اسلامی بھائیو!امیرُالمؤمنین حضرت سَیِّدُنا صِدِّیق اکبررَضِیَ اللہُ عَنْہُ  نے جس طرح اپنے کردار کے ذریعے لوگوں کی اصلاح فرمائی، اسی طرح آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے  اپنے نصیحت آموز فرامین کے ذریعے بھی نیکی کی دعوت دے کر اُمّت کی رہنمائی فرمائی،چنانچہ

        حضرت سیدنا رافع رَضِیَ اللہُ عَنْہُ فرماتے ہیں:میں امیرُالمؤمنین حضرت سَیِّدُنا ابوبکرصِدِّیق رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی بارگاہ میں حاضر تھا، میں نےعرض کی:آپ مجھےنصیحت فرمائیں۔آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے دو (2)بار


 

 



[1]   معجم کبیر ،محمد زیاد الالھانی عن ابی امامۃ،  حدیث: ۷۵۲۳، ج۸ ، ص ۱۱۱