Book Name:Siddique-e-Akbar Ka Kirdar O Farameen

کے بارے میں چند مَدَنی پھول سُنتے ہیں:

نفل روزوں کے بارے میں چند مَدَنی پھول

(1)فرمانِ مُصطَفے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے:اگرکسى نے اىک دِن نَفل روزہ رکھا اور زمىن بھر سونا اُسے دىا جائے جب بھى اِس کا ثواب پورا نہ ہوگا،اس کا ثواب تو قىامت ہى کے دن ملے گا۔(مسندابى یعلیٰ،۵،/۳۵۳،حدیث: ۶۱۰۴)(2)عاشقانِ روزہ کى تنظىمى دَرَجہ بندى:ممتاز:جوصَوم ِ داؤدى ىعنى اىک دن چھوڑ کر اىک دن روزہ رکھے ىا مہىنے مىں کم ا ز کم 15روزے اپنى سہولت کے مطابق رکھے ىا پانچ(5) ممنوعہ دنوں کے علاوہ سارا سال روزے رکھے۔(عىدالفطراور10،11،12،13ذُوالْحِجَّةِ الْحَرام کو روزہ رکھنا مکروہِ تحرىمى ہے۔)([1]) بہتر :جو ہر پىر شرىف اور جمعرات کا روزہ رکھے(پىر اور جمعرات کا روزہ سُنّت ہے،البتہ جو اپنى سہولت کےمطابق مَدَنى ماہ مىں سات روزے رکھ لے وہ بھى تنظىمی طور پر’’بہتر‘‘مىں شمار ہوگا۔)مناسب:جو ہر پىر شرىف کو ىا مجبورى ہو تو ہفتہ وار چھٹى والے دن روزہ رکھے(ىُوں مہىنے مىں چار پانچ روزے ہوں گے۔)(3)یاد رکھئے!نفل روزہ:جان بوجھ کر شروع کرنے سے پورا کرنا واجب ہوجاتا ہے، اگر توڑے گا تو قضا واجب ہوگى۔([2])(4)ماں باپ اگر بىٹے کو نَفل روزے سے اس لىے منع کرىں کہ بىمارى کا خطرہ ہے تو والدىن کى فرمانبرداری کرے۔([3])(5) شوہر کى اجازت کے بغىر بىوى نفل روزہ نہىں رکھ سکتى۔([4])

نوٹ:نفل روزوں کى مَدَنى تحرىک میں شامل ہونےوالےاسلامی بھائی مجلس مَدَنی انعامات


 

 



[1]    در مختار و ردالمحتار ،۳/ ۳۹۱

[2]    در مختار،۳/ ۴۷۳

[3]    ردالمحتار،۳/۴۷۸

[4]    درمختار، ۳/ ۴۷۷