Book Name:Siddique-e-Akbar Ka Kirdar O Farameen

سُکون بخشنے والے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکوبذاتِ خُود نہ دیکھ لُوں،بہرحال جب سب لوگ چلے گئے تو آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی والدہ اوراُمِ جمیل بنتِ خطاب،آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کو بارگاہِ رسالت میں لے گئیں،جب اُمتیوں پر مہربانیاں فرمانے والے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے اپنے اس سچے عاشق کو دیکھاتو آنکھوں میں آنسو آگئے اورآگے بڑھ کر اُنہیں تھام لیا، ان کے بوسے لینے لگے۔یہ مُعامَلہ دیکھ کرتمام مسلمان بھی آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی طرف بڑھے،آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کو زخمی دیکھ کر اپنى اُمّت کے غم مىں آنسو بہانے والے آقا  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر بڑی رِقّت طاری ہوئی۔

امیرُالمؤمنین حضرت سَیِّدُنا ابوبکرصدیقرَضِیَ اللہُ عَنْہُنے عرض کی:یارسولَ الله صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ! میرے ماں باپ آپ پر قربان، میں ٹھیک ہوں بس چہرہ تھوڑا زخمی ہوگیاہے۔ جس دن آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کو تکالیف دی گئیں، اسی روزآپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی والدہ حضرت سَیِّدَتُنا اُمُّ الْخَیر سلمٰی اور حضرت سَیِّدُنا امیر حمزہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا  بھی اسلام لے آئے تھے۔([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! آپ نے  سنا کہ امیرُالمؤمنین حضرت سَیِّدُنا ابُو بکرصِدِّیق رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نےعشقِ رسُول میں ڈوب کر دِینِ اِسلام کی تبلیغ  کیلئے کس قدر آزمائشیں برداشت کیں۔ اسلام کے اس عظیم مُبَلِّغ نے اپنا سب کچھ اللہ کریم اور الله پاک کى رحمت بن کر دنىا مىں تشرىف لانے والے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی مَحَبَّت میں قربان کردیا، اس قدر تکلیفیں اور مصیبتیں پہنچنے کے بعد بھی اپنی فکر چھوڑ کر اپنے  محبوب آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو یاد کر رہے ہیں اور بے قرار ہیں کہ کسی طرح مجھے اپنا قُرب بخشنے والے مُصْطَفٰے صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا حال معلوم ہوجائے کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ


 

 



[1]    تاریخ مدینہ دمشق،۳۰/۴۹، البدایۃ والنھایۃ،  ۲/۳۶۹